ایپل کے چالیس برس: ایک گیراج سے دنیا کے ہر کونے تک
چالیس برس پہلے امریکا کے تین نوجوانوں نے ایپل کمپیوٹر کمپنی کی بنیاد رکھی تھی۔ ایک گیراج سے شروع ہونے والی یہ کمپنی آج دنیا کی مہنگی ترین کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ اس کی تاریخ پر ایک نظر۔
آغاز ایک گیراج سے
اس کا آغاز 1976ء میں اکیس سالہ سٹیو جابز (دائیں جانب) کے والدین کے گیراج سے کیلیفورنیا میں ہوا۔ سٹیو جابز نے اپنے دوستوں سٹیو وسنیاک(بائیں جانب) اور رونالڈ وین کے ساتھ ایپل کمپیوٹر کمپنی کی بنیاد رکھی۔ وین نے گیارہ دن بعد ہی اس کمپنی کا ساتھ چھوڑ دیا۔ انہوں نے اپنا حصہ تئیس سو امریکی ڈالر میں فروخت کیا تھا۔
ٹیپ ریکارڈر کی تکنیک
سب سے پہلی پراڈکٹ کا نام ایپل ون رکھا گیا۔ یہ کمپیوٹر بنیادی طور پر ایک سرکٹ بورڈ، ایک کی بورڈ اور ایک مونیٹر پر مشتمل تھا۔ سی پی یو نما ایک ڈبہ علیحدہ خریدنا پڑتا تھا۔ اس میں ٹیپ ریکارڈر کی تکنیک استعمال کی گئی تھی۔ آوازوں کو محفوظ کیا جا سکتا تھا اور پھر اپ لوڈ بھی۔
دو سو سے دو ملین تک
1977ء میں ایپل ٹو مارکیٹ میں لایا گیا۔ ایپل ون کے صرف دو سو سیٹ فروخت ہوئے۔ ہر سیٹ کی قیمت 666 امریکی ڈالر تھی۔ یہ آمدنی ناکافی تھی۔ اسی سال ایپل کو ایک کارپوریشن میں تبدیل کر دیا گیا۔ امریکی تاجر مائیک مارکولا نے ڈھائی لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور کمپنی کے چھبیس فیصد حصص کے مالک بن گئے۔ انیس سو اکیاسی سے انیس سو تریاسی تک وہ کمپنی کے سربراہ رہے۔ اس دوران ایپل ٹو کے دو ملین کمپیوٹر فروخت ہوئے۔
اسٹیو جابز کی بے دخلی
1983ء میں جان سکیلی (دائیں جانب) ایپل کے نئے سربراہ بنے۔ انہوں نے سٹیو جابز(بائیں جانب) کے ساتھ مل کر ماؤس والا پرسنل کمپیوٹر ’لیزا‘ پیش کیا۔ 1985ء میں دونوں کے مابین اختلافات پیدا ہوئے۔ جابز نے کمپنی چھوڑ دی اور نئی کمپیوٹر کمپنی نیکسٹ (NeXT) کی بنیاد رکھی۔
ایپل بحران کا شکار
اسّی کی دہائی کے اواخر میں پہلا پورٹیبل کمپیوٹر پیش کیا گیا۔ 1990ء میں حریف کمپنی مائیکروسافٹ کی وجہ سے ایپل شدید دباؤ کا شکار ہو گئی۔ 1993ء میں ایپل کمپنی خسارے میں چلی گئی اور جان سکیلی کو جانا پڑا۔ 1996ء میں ایک بہتر آپریٹنگ سسٹم کی تلاش میں ایپل نے چار سو ملین کے عوض نیکسٹ کو خرید لیا۔ اس طرح سٹیو جابز کی واپسی ہوئی اور ایک سال بعد وہ ایپل کے سربراہ بن گئے۔
شاندار واپسی
1998ء میں ایپل نے نئے ڈیزائن کے ساتھ آئی میک لانچ کر دیا۔ ایپل کی اس کامیاب کمرشل واپسی نے مارکیٹ میں ایک ہلچل پیدا کر دی تھی۔ میک سے پہلے ’آئی‘ کا مطلب ’انٹرنیٹ، انفرادی، انفارم اور انسپائر پیش کیا گیا۔ یہ ایپل کی متعدد مصنوعات کی شناخت بنا۔
ایک نسل کی آواز
2001ء میں جان روبن سٹائن نے ایپل کے سی ای او جابز کو ایک اعشاریہ آٹھ انچ کی ڈسک کے ساتھ ایک ایم پی تھری پلیئر کا خیال پیش کیا۔ جابز نے فوری طور پر گرین سگنل دے دیا۔ اس کے بعد آئی پوڈ وجود میں آیا اور پھر آئی ٹیونز میوزک اسٹور۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ مصنوعات مارکیٹ پر چھا گئیں۔
آئی فون نے مغربی دنیا فتح کر لی
2007ء میں ایپل نے آئی فون اور ایپل ٹی وی لانچ کر دیا۔ ایپل کپمنی پرسنل کمپیوٹرز کی مارکیٹ سے کہیں آگے جانا چاہتی تھی، یوں ’ایپل کمپیوٹر‘ کو ’ایپل انک‘ یعنی ایپل انکارپوریٹڈ کا نام دے دیا گیا۔ ٹچ سکرین والا فون دھماکہ خیز ثابت ہوا۔ 2015ء تک دنیا بھر میں 900 ملین آئی فون فروخت کیے جا چکے تھے۔
ایک عہد کا خاتمہ
2010ء میں سٹیو جابز نے اپنی کمپنی کی تازہ ترین ایجاد آئی پیڈ مارکیٹ میں پیش کی۔ ایک برس بعد طبی مسائل کی وجہ سے جابز نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ ٹِم کُک نئے سربراہ بنے۔ پانچ اکتوبر 2011ء کو کینسر کی وجہ سے سٹیو جابز وفات پا گئے۔
ایجاد کس کی تھی؟
2011ء سے ایپل اور سام سنگ کے مابین رسہ کشی جاری ہے۔ ایپل کا الزام ہے کہ جنوبی کوریا کی کمپنی سام سنگ نے ان کی ٹیکنالوجی چرائی ہے۔ دونوں کے مابین عالمی سطح پر حقوق کی ملکیت کی جنگ جاری ہے۔ امریکا میں بدستور جاری مقدموں کو چھوڑ کر باقی زیادہ تر مقدمے اپنے اختتام کو پہنچ چکے ہیں۔
دنیا کی سب سے مال دار کمپنی
2014ء میں ایپل کی مارکیٹ ویلیو 700 ارب ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔ اس حد کو عبور کرنے والی یہ دنیا کی واحد کمپنی تھی۔ ایک سال بعد ایپل واچ لانچ کرنے کی وجہ سے بھی یہ کپمنی سرفہرست رہی۔
نئے ساحلوں کی تلاش
2016ء کا آغاز ایپل کے لیے زیادہ اچھا نہیں رہا۔ ایپل کی جگہ گوگل کا ادارہ ’الفابیٹ‘ سب سے زیادہ مالیت والا ادارہ بن چکا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مغربی ملکوں میں سمارٹ فونز کی مارکیٹ سیر ہونے کو ہے۔ ایپل کو اپنی کامیابی کے لیے نئی اختراعات کے ساتھ مارکیٹ میں آنا ہو گا۔