1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایڈز: ’بڑی مصیبت‘ سے بچنے کے لیے سرمایے کی ضرورت

5 اگست 2022

گزشتہ برس ڈیڑھ ملین افراد ایچ آئی وی کا نشانہ بنے۔ ماہرین کے مطابق کووِڈ کی وبا کی وجہ سے ایڈز کے انسداد سے جڑے پروگرامز بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور انہیں دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے سرمایے کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/4FAyK
Kanada World AIDS Conference
تصویر: THE CANADIAN PRESS/Ryan Remiorz/empics/picture alliance

کورونا وائرس کی وبا نے مختصر وقت میں عالمی سطح پر بہت سی چیزیں تبدیل کر دیں۔ کووِڈ کی عالمی وبا کی وجہ سے ایچ آئی وی اور ایڈز کے شکار افراد کے علاج اور مدد کے علاوہ اس وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام سے متعلق عالمی کوششوں کو بھی دھچکا پہنچا ہے۔

عالمی توجہ اور کامیابی

وسطی اور مشرقی افریقہ کے علاوہ کیریبین کے خطے میں حالیہ کچھ برسوں میں اس انفیکشن سے متاثرہ افراد کی تعداد مسلسل کم ہو رہی تھی۔ جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ایڈز کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر وینی بیانیما نے ڈی ڈبلیو کو ارسال کردہ ایک ای میں میں لکھا ہے، ''عالمی سطح پر کم اور درمیانی آمدن والے ممالک سے تعلق رکھنے والے 26 ملین افراد کا ایچ آئی وی کا علاج چل رہا ہے۔ چند برس قبل یہ سوچنا بھی محال تھا لیکن عالمی کوششوں اور توجہ نے اسے ممکن بنا دیا۔‘‘

ایچ آئی وی انفیکشنز کی شرح میں دوبارہ اضافہ

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسدادِ ایڈز (UNAIDS) کی جانب سے جولائی میں شائع کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گزشتہ برس ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اس وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق اندازوں کے مقابلے میں اضافہ ایک ملین کیسز زیادہ تھا۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشرقی یورپ، وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ ، شمالی افریقہ اور جنوبی امریکا میں اس وائرس کے پھیلاؤ کی شرح میں تیزی دیکھی گئی ہے۔گزشتہ برس ایڈز سے جڑی ہلاکتوں کی تعداد چھ لاکھ پچاس ہزار رہی ہے۔

عالمی ادارے کے ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر میتھیو کوانگ کے مطابق، ''بہت سے ممالک میں ایڈز کے انسداد کے لیے موجود وسائل کو کووِڈ کے خلاف خرچ کیا گیا۔ اس کا مطلب ہے کووِڈ کے خلاف ایک کامیاب ردعمل دیکھنے میں آیا، مگر ان ممالک کے پاس بیک وقت دونوں بیماریوں سے نمٹنے کے لیے وسائل نہیں تھے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ایڈز کے انسداد کی کوششیں متاثر ہوئیں۔‘‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ صنف، اقتصادی حالت اور نسلی عدم مساوات جیسے مسائل بھی ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کا محرک رہے۔

عالمی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افریقی ممالک میں نوجوان خواتین اور لڑکیوں میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی شرح میں اضافہ ان کے ہم عمر لڑکوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ دیکھا گیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق امیر ممالک میں سفید فام افراد کے مقابلے میں دیگر میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ میں تیزی آئی۔ امریکا، کینیڈا اور برطانیہ میں قدیمی نسلی برداری میں اس شرح میں اضافہ نوٹ کیا گیا۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہےکہ ایسے مرد جنہوں نے مردوں کے ساتھ جنسی تعلق قائم کیا، ان میں ایچ آئی وی کا پھیلاؤ 28 گنا زیادہ نوٹ کیا گیا ہے۔

ائچ آئی وی کے انسداد کے بعض پروگرام بدستور کامیاب

بیانیما نے بتایا کہ کووِڈ انیس کی وجہ سے ایچ آئی وی کے انسداد کی کوششوں کو پہنچنے والے نقصان کے باوجود بعض پروگرامز بدستور کامیاب رہے۔  انہوں نے کہا کہ آئیوری کوسٹ، ملاوی اور کینیا میں کیا جانے والے اینٹی ایریٹرو وائرل علاج کے عمدہ نتائج سامنے آ رہے ہیں اور اس سے بالغ افراد میں ایچ آئی وی کے نئے انفیکشنز میں کمی دیکھی گئی ہے۔ بیانمیا نے مزید بتایا کہ جنوبی افریقہ اور نائجیریا میں کووڈ کے وجہ سے شدید مسائل کے باوجود انفیکشنز کی تعداد میں کمی ہوئی۔

فریڈرک شوالر (ع ت/ا ب ا)