ایک اور مبینہ امریکی ڈرون حملہ، کم ازکم پانچ ہلاک
6 دسمبر 2010حکام کے مطابق یہ میزائل حملے ضلع میرانشاہ سے 35 کلومیٹر دور مشرق میں واقع ایک گاؤں خائیسور میں کئے گئے۔ ایک سینئر پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک
ایک مقامی خفیہ ایجنسی اور سکیورٹی اہلکار نے ہونے والے حملے اور ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ سکیورٹی اہلکار کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے ایک گاڑی پر دو میزائل داغے گئے اور اس میں سوار دو ممکنہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔ جب گاڑی سے تین دوسرے مشتبہ عسکریت پسندوں نے بھاگ کر ایک مقامی دکان میں پناہ لے لی۔ اس کے بعد ایک گھر میں واقع اس دکان پر بھی دو میزائل فائر کئے اور وہاں چپھے ہوئے باقی تین افراد کو بھی ہلاک کردیا گیا۔
امریکہ نے گزشتہ دو ماہ کے دوران افغانستان سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں میں ڈرامائی اضافہ کیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق واشنگٹن حکام کا کہنا ہے کہ القاعدہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف جنگ میں یہ حملے انتہائی مؤثر ثابت ہو رہے ہیں۔
یہ پہلو بھی اہم ہے کہ امریکہ ان ڈرون حملوں کی تردید یا تصدیق نہیں کرتا۔ تاہم اس علاقے میں بغیرپائلٹ کے یہ طیارے صرف امریکی انٹییلی جنس ایجنسی سی آئی اے ہی کے پاس ہیں۔
تین ستمبر سے اب تک ایسے50 کے قریب حملے کئے جا چکے ہیں، جن میں 250 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ بظاہر اسلام آباد حکومت ان حملوں سے ناخوش ہے اور اسے اندرون ملک تنقید کا بھی سامنا ہے۔ ان حملوں پر پاکستانی عوام میں برہمی کے علاوہ ناپسندیدہ جذبات پائے جاتے ہیں۔ ان میں بعض کا خیال ہے کہ یہ حملے پاکستانی کی داخلی سلامتی اورخودمختاری کے خلاف ہیں۔ کچھ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نوعیت کے بعض حملوں میں معصوم شہری بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ ڈرون حملوں کے دائرہ کار کو قبائلی علاقوں سے باہر لے جانے کی کسی بھی تجویز کو رد کر دے گی۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ شائع کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اوباما انتظامیہ ان حملوں کا دائرہ کار پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقوں تک بڑھانا چاہتی ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عابد حسین