ایک سال بعد پاکستان اور بھارت پھر کرکٹ کے میدان میں
27 فروری 2016اس سے قبل پاکستان اور بھارت فروری 2015ء میں آخری مرتبہ کرکٹ کے میدان میں آمنے سامنے تھے۔ یہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلے جانے والے عالمی کپ کا ایک میچ تھا۔ عام طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلے جانے والے میچ کو لاکھوں شائقین دیکھتے ہیں اور اسے کھیلوں کی دنیا کا ایک بڑا ایونٹ قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات میں تناؤ کی وجہ سے دونوں ٹیمیں گزشتہ تین برسوں سے کوئی سیریز نہیں کھیل سکی ہیں اور یہ صرف بین الاقوامی مقابلوں میں ہی ایک دوسرے کی حریف ہوتی ہیں۔
آج ہفتہ ستائیس فروری کے روز میچ شروع ہونے سے قبل پاکستانی کپتان شاہد آفریدی نے کہا کہ کھیلوں کے ذریعے بھی باہمی روابط میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ ’’کھیل ہمیشہ کسی بھی دو ملکوں کے باہمی تعلقات کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ میرے خیال میں پاکستانی عوام بھارتی کھلاڑیوں کو اپنے ملک میں کھیلتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘ آفریدی نے مزید کہا کہ کھیلوں کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔
دوسری جانب بھارتی کھلاڑی روہت شرما نے پاکستان کی بولنگ کی تعریف کی ہے۔ ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کا بولنگ اٹیک انتہائی طاقتور ہے۔‘‘ ان کے بقول بھارٹی ٹیم اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے میدان میں اپنے منصوبے پر عمل کرے گی۔
اس سے قبل پاکستان اور بھارت کے مابین کُل چھ مرتبہ ٹی ٹوئنٹی میچز ہو چکے ہیں۔ ان میں سے پاکستان صرف ایک میچ میں بھارت کو شکست دے سکا جبکہ پانچ مرتبہ بھارت میدان سے فاتح بن کر نکلا۔
ایشیا کپ میں کل پانچ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ ان میں پاکستان، میزبان بنگلہ دیش، سری لنکا، متحدہ عرب امارات اور بھارت شامل ہیں۔ بنگلہ دیش ابھی تک دو میچز کھیل چکا ہے۔ وہ اپنے پہلے میچ میں بھارت سے شکست کھا گیا تھا۔ میزبان ٹیم کے اب تک دو پوائنٹس ہیں۔ بھارتی ٹیم کے پوائنٹس بھی دو ہی ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی ٹیم ابھی تک کوئی میچ نہیں جیت سکی جبکہ سری لنکا کے ایک میچ کے بعد دو پوائنٹس ہیں۔
بارہ روزہ ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ پہلی مرتبہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں کھیلا جا رہا ہے۔ اس کے فوری بعد بھارت میں ٹی ٹوئنٹی کا عالمی کپ شروع ہو جائے گا۔