’ایک فاؤل‘ میرا کیریئرختم نہیں کر سکتا: بالاک
19 مئی 2010گزشتہ دنوں برطانیہ میں FA کپ کے فائنل مقابلے میں بالاک کو ٹخنے پر شدید چوٹ لگی تھی۔ اس بڑی انجری کا شکار ہونے کے بعد وہ فٹ بال کے آئندہ عالمی کپ مقابلوں سے باہر ہو گئے تھے۔ جرمن فٹ بال ٹیم کے کپتان بالاک کو دو ماہ کے مکمل آرام کا مشورہ دیا گیا ہے۔
تینتیس سالہ جرمن اسٹار بالاک نے ملکی روزنامے ’بلڈ‘ کو دئے گئے اپنے ایک تازہ ترین انٹرویو میں کہا ہے: ’’ایک فاؤل کے نتیجے میں، میں اپنا بین الاقوامی کیریئر ختم نہیں ہونے دوں گا۔ میں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ میں عالمی کپ کے بعد ریٹائر ہو جاؤں گا۔ میں ابھی کھیلنا چاہتا ہوں اور آئندہ کچھ ہفتوں کے دوران میں پرسکون طریقے سے اپنے مستقبل کے بارے میں منصوبہ سازی کروں گا۔‘‘
انگلش کلب چیلسی کے ساتھ مڈ فیلڈر بالاک کا معاہدہ بھی جلد ہی ختم ہو رہا ہے تاہم بالاک نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کے معاہدے میں توسیع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا: ’’کوئی شک نہیں کہ چیلسی میرا پہلا انتخاب ہے۔ میں کلب کے ساتھ رابطے میں ہوں۔
ان تمام باتوں کے باوجود یہ بھی حقیقت ہے کہ اب بالاک عالمی فٹ بال کپ مقابلوں سے باہر ہو گئے ہیں اور یہ ان کا آخری ورلڈ کپ تھا۔ اس طرح انہوں نے ممکنہ طور پرعالمی چیمپیئن بننے کا موقع ضائع کر دیا ہے۔ بالاک کہتےہیں: ’’میں نے جنوبی افریقہ میں ہونے والے ان عالمی کپ مقابلوں کے لئے سب کچھ کیا، لیکن اب اس کپ میں شرکت کا موقع کھو دیا ہے۔ یہ بہت تلخ حقیقت ہے کہ کوئی کھلاڑی سیزن کے آخری میچ میں اس طرح زخمی ہو جائے۔ یہ واقعی تکلیف دہ ہے۔‘‘
میشاعیل بالاک کے زخمی ہونے کے بعد جرمن قومی فٹ بال ٹیم کے کوچ کے لئے یہ مشکل بھی پیدا ہو گئی ہے کہ اب وہ نیا کپتان کس کو مقرر کریں۔ بالاک جرمن ٹیم کی کپتنانی کے لئے روح رواں کی حیثیت رکھتے ہیں اور اس حوالے سے کوئی بھی دوسرا قریب ترین کھلاڑی بھی ان سے بہت دور ہے۔ اسی طرح جرمن ٹیم کو یہ مسئلہ بھی درپیش ہے کہ بالاک کی جگہ کس مڈ فیلڈر کو ٹیم میں شامل کیا جائے۔
روزنامہ ’بلڈ‘ کو دئے گئے اپنے انٹرویو میں بالاک نے کہا کہ وہ اس بارے میں کوئی پیشین گوئی نہیں کرنا چاہتے کہ ورلڈ کپ کے لئے جرمن ٹیم کا کپتان کسے بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا: ’’یہ کوچ کے لئے ایک مشکل فیصلہ ہوگا۔‘‘ بالاک نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ فیلپ لاہم، شوائن شٹائگر اور میروسلاف کلوزے ایسے کھلاڑی ہیں جو بطور کپتان ٹیم کو متحد رکھ سکتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک