ایک نئے این آر او کی خبریں گرم
28 دسمبر 2017وزیرِ اعلیٰ پنجاب کل بروز بدھ کو سعودی عرب کے لیے روانہ ہوئے لیکن کل ہی سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی یہ بات کی کہ وہ این آر او کو تسلیم نہیں کریں گے۔ پاکستان میں کئی حلقے نواز شریف اور ایک ریٹائرڈ جنرل کے درمیان آج ہونے والی ایک ملاقات کو بھی اسی تناظر میں دیکھ رہے ہیں، جو پانچ گھنٹے جاری رہی۔
شریف خاندان میں بڑھتے ہوئے اختلافات
کہیں یہ بھی ن لیگ توڑنے کی کوشش تو نہیں؟
پی ٹی آئی کے رہنما فیصل جاوید خان نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ماضی میں بھی ن لیگ نے مقدمات سے بھاگنے کے لیے این آر او کیا اور اب بھی وہ اپنے بین الاقوامی دوستوں کے ذریعے این آر او کرنا چاہتے ہیں۔ شہباز شریف کا دورہ ء سعودی عرب اسی سلسلے کی کڑی ہے، لیکن اب قوم ایسا نہیں ہونے دے گی اور ہماری پارٹی پنجاب اسمبلی میں شہباز شریف سے اس دورے کی وضاحت مانگے گی۔ شریف خاندان این آر او کر کے سانحہ ماڈل ٹاون اور کرپشن کے مقدمات سے نہیں بھاگ سکتا۔‘‘
پاکستان پیپلز پارٹی بھی اس خیال کی حامی ہے کہ مسلم لیگ نون اور اسٹیبلشمنٹ میں این آر او ہونے جا رہا ہے۔ پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیرمملکت برائے صنعت وپیداوار آیت اللہ درانی نے اس حوالے سے کہا، ’’نواز شریف کا تعلق پنجاب سے ہے۔ وہ پاکستانی سیاست کے برہمن ہیں اور چھوٹی قومیتوں کے لوگ شودر ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ اور نواز دونوں کا تعلق ایک ہی صوبے سے ہے، تو ان کے درمیان صلح صفائی کوئی حیرانی کی بات نہیں۔ آج نوازشریف سے ایک ریٹائرڈ جنرل کی بھی ملاقات ہوئی ہے، جب کہ شہباز سعودی عرب گئے ہیں۔ یہ سارے واقعات اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ این آر او ہو نہیں رہا بلکہ ہو چکا ہے۔ شہباز اس کو حتمی شکل دینے گیا ہے۔‘‘
پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہنما سینیٹر عثمان کاکڑ کے خیال میں بھی این آر او طرز کی کوئی چیز ہونے جارہی ہے۔ ’’میرے خیال میں سعودی عرب شہباز شریف کو استعمال کرے گا اور اس کے بدلے نون لیگ کی مقدمات سے جان چھوٹ جائے گی۔ لیکن اگر اس بار نواز شریف نے مزاکرات کیے تو ان کو سیاسی طور پر بہت نقصان ہوگا۔‘‘
تاہم ن لیگ نے اس بات کی تردید کی ہے۔ پارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی اسلم بودلہ نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’پارٹی کے اجلاسوں میں کبھی کسی این آر اوکی بات نہیں ہوئی اور کوئی این آر او ہونے بھی نہیں جا رہا۔‘‘
معروف تجزیہ نگار میجر جنرل اعجاز اعوان کے خیال میں بھی کوئی این آر او ہونے نہیں جارہا۔’’سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ این آر او کس سے ہوگا۔ عدلیہ ایسا کرے گی نہیں ۔ مرکز اور دو صوبوں میں ن لیگ کی حکومت ہے۔ تو پھر وہ این آر او کس سے کریں گے۔ میرے خیال میں شہباز شریف ممکنہ طور پر سعودی عرب سے کہیں گے کہ وہ طاہر القادری اور سانحہ ماڈل ٹاون سے ان کی جان چھڑائیں۔ سعودی عرب کا مذہبی حلقوں میں بہت احترام ہے تو ممکن ہے کہ وہ قادری کو اس بات پر قائل کر لیں کہ وہ خون بہا پر راضی ہوجائیں۔ تاہم قادری کے لیے یہ مشکل ہوگا کیونکہ وہ دوسری جماعتوں کو بھی تحریکِ قصاص میں شامل ہونے کا کہہ چکے ہیں۔‘‘
ن لیگ شہباز شریف کے دورے پر بہت زیادہ تبصرے نہیں کر رہی ۔ تاہم پنجاب حکومت نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ شہباز شریف عمرہ ادا کریں گے اور اہم مسائل پر سعودی حکام سے ملاقاتیں کی جائیں گی۔ پریس ریلیز میں تاہم ان اہم مسائل کے حوالے سے تفصیل نہیں بتائی۔