بائیس مارچ: ورلڈ واٹر ڈے
22 مارچ 2014پانی کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کی جانب سے ایک خصوصی رپورٹ کا اجراء کیا گیا ہے۔ اِس رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر اقوام کے معاشروں کو کمزور اقتصادیات اور بڑھتی آبادی کے دوہرے دباؤ کا سامنا ہے اور اِس باعث ان ملکوں کے عوام کے لیے پینے کے صاف پانی کا حصول اور توانائی تک رسائی ایک مشکل امر ہوتا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پینے کا صاف پانی اور بجلی کے پیچیدہ معاملات نے ترقی پذیر اقوام کی معیشت کو اگر ایک طرف نچوڑ کر رکھ دیا ہے تو دوسری طرف زمین پر پانی کے ذخائر بھی محدود ہو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پانی کی طلب اور توانائی کی کھپت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اگلی چند دہائیوں کے دوران کئی ملکوں کی حکومتوں کے لیے یہ ایک چیلنج بن جائے گا اور انہیں اِس سے نمٹنے میں انتہائی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑھتی آبادی اور علیل اقتصادیات کے باعث زمین پر انسانی طرز زندگی میں تبدیلی کے عمل میں پانی اور توانائی کی کھپت میں اضافے سے اِن کے ذخائر کا حجم سکڑنے کے علاوہ ماحولیات پر منفی تبدیلیاں بھی وقوع پذیر ہونے کے قوی امکانات موجود ہیں۔
یونائٹڈ نیشنز یونیورسٹی کے ٹوکیو کیمپس میں عالمی موسمیاتی ادارے (WMO) کے سربراہ میچل ژاراؤ (Michel Jarraud) نے ورلڈ واٹر ڈے کے حوالے سے بلائی گئی ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ کُرہٴ ارض پر 768 ملین افراد کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں اور وہ گدلا یا آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ ژاراؤ کے مطابق2.5 بلین افراد کو نکاسی آب کی بہتر سہولیات میسر نہیں اور 1.3 بلین افراد بجلی کے بغیر یا قلیل مقدار پر گزارہ کر رہے ہیں۔ عالمی موسمیاتی ادارے کے سربراہ کے مطابق پانی کی کمیابی، نکاسی آب کی نامناسب سہولیات اور پائیدار توانائی کی خراب صورتحال کی وجہ سے زمین پر غربت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے ذیلی تنظیم ورلڈ واٹر ڈویلپمنٹ بورڈ نے بھی پانی کے عالمی دن پر اہم اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ واٹر بورڈ کے مطابق سن 2050 تک عالمی سطح پر پانی کی طلب میں 55 فیصد اضافہ ہو جائے گا۔ اسی عرصے میں پانی کی طلب میں اضافے کے بعد اب سے تیس پینتیس برسوں بعد زمین کی کُل آبادی کا 40 فیصد حصہ پانی کے شدید دباؤ کا سامنا کرے گا۔ پانی کے شدید دباؤ والے ملک شمالی افریقہ، مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں ہوں گے۔ واٹر بورڈ کے مطابق براعظم ایشیا کے کئی ملکوں کے عوام اگلی تین چار دہائیوں کے بعد پانی کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا کر سکتے ہیں اور کئی علاقوں میں پانی کے حصول کی وجہ سے پیدا شدہ تنازعات سنگین ہو جائیں گے۔ ایسے تنازعات بحیرہ ارال، گنگا برہم پتر، دریائے سندھ اور میکانگ دریا سے سیراب ہونے والے علاقوں میں جنم لے چکے ہیں۔