چینی ٹیکنالوجی میں امریکی سرمایہ کاری پر پابندی
10 اگست 2023امریکی صدر جو بائیڈن نے چین کی اہم ہائی ٹیک صنعتوں میں امریکی سرمایہ کاری کو روکنے اور ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے۔ اس آرڈر میں سیمی کنڈکٹرز، کوانٹم انفارمیشن ٹیکنالوجیز اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے خطرات پر اقوام متحدہ کی پہلی میٹنگ
بائیڈن نے اس حوالے سے کانگریس کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ وہ چین کی پیش رفت کا جواب دینے کے لیے قومی ایمرجنسی کا اعلان کر رہے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ یہ قدم ''حساس نوعیت کی ٹیکنالوجیز اور ایسی مصنوعات جو فوج، انٹیلیجنس، نگرانی، یا سائبر سے چلنے والی صلاحیتوں کے لیے، بہت اہم ہے۔''
امریکہ اور چین کے اعلیٰ سفارت کاروں کی جکارتہ میں ملاقات
امریکی انتظامیہ کے سینیئر عہدیداروں نے کہا کہ دانستہ طور پر یہ حکم اقتصادی مفادات کے بجائے قومی سلامتی کے اہداف سے مربوط ہے۔
امريکی وزير خزانہ کا دورہ چين مکمل، روايتی حريف اب زيادہ ثابت قدم
تاہم یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ دنیا کی دو سب سے بڑی طاقتوں کے درمیان ٹیکنالوجی میں برتری حاصل کرنے کی شدید دشمنی کے ساتھ ہی یہ فیصلہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے، جب امریکہ میں ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ کو بحال کرنے کے لیے بائیڈن انتظامیہ جد و جہد کر رہی ہے۔
چینی صدر شی جن پنگ 'ڈکٹیٹر' ہیں، جو بائیڈن
اس حکم پر آئندہ برس سے نفاذ کی توقع ہے۔
چین کا رد عمل
امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک لیڈر چک شومر نے بائیڈن کے حکم کی یہ کہہ کر تعریف کی کہ، ''بہت عرصے سے، امریکی پیسوں نے چینی فوج کے عروج کو ہوا دی۔''
انہوں نے کہا، ''آج امریکہ ایک پہلا اسٹریٹجک قدم اٹھا رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ امریکی سرمایہ کاری کا پیسہ چینی فوج کی ترقی کے فنڈز میں نہ جائے۔''
ریپبلکن پارٹی نے کہا کہ بائیڈن کا یہ حکم کافی نہیں ہے۔ سینیٹر مارکو روبیو نے کہا کہ یہ آرڈر ''تقریباً ہنسنے کے لائق ہے'' کیونکہ اس میں بعض ٹیکنالوجیز کے دوہری استعمال کی نوعیت کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
ادھر واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان نے بدھ کے روز ہی کہا کہ انہیں اس خبر سے ''بہت مایوسی'' ہوئی ہے۔
ایک بیان میں لیو پینگیو نے کہا کہ یہ پابندیاں ''چینی اور امریکی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کے مفادات کو سنجیدگی سے نقصان پہنچائیں گی۔''
انہوں نے مزید کہا کہ ''چین صورتحال پر قریب سے نظر رکھے گا اور ہم مضبوطی سے اپنے حقوق اور مفادات کا تحفظ کریں گے۔''
ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)