بائیں بازو کی انتہا پسندی جرمنی کے لیے خطرہ، سروے
10 جون 2023جرمنی کی آبادی کے تقریباً ساٹھ فیصد کا خیال ہے کہ بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے انتہا پسند جرمنی کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہیں۔ یہ اعداد و شمار ایک سروے کے نتائج سے سامنے آئے ہیں، جبکہ کئی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس صورتحال میں فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔
جرمنی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ YouGov کی طرف سے کرائے گئے ایک حالیہ سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ جرمن کی انسٹھ فیصد اکثریت یقین رکھتی ہے کہ بائیں بازو( لیفٹ ونگ) کی انتہا پسندی جرمنی کے لیے ایک حقیقی خطرہ بن چکی ہے۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے ایما پر کیے گئے اس سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ بتیس فیصد جرمن شہریوں کے نزدیک بائیں بازو کی انتہا پسندی سے ملک کو لاحق خطرات 'کافی زیادہ' ہیں جبکہ ستائیس فیصد نے ان خطرات کو 'بہت زیادہ' قرار دیا ہے۔
اس سروے میں شامل افراد میں سے چھبیس فیصد نے کہا کہ لیفٹ ونگ سے خطرات پریشان کن نہیں ہیں۔ ان میں سے صرف چار فیصد ہی ایسے تھے، جنہوں نے کہا کہ بائیں بازو کے انتہا پسند عناصر جرمنی کی سلامتی کے لیے بالکل کسی خطرے کا باعث نہیں ہیں۔ اس سروے میں شامل گیارہ فیصد افراد نے اس بارے میں رائے دینا مناسب نہ سمجھی۔
انتہائی دائیں اور بائیں بازو کے حامیوں میں تصادم، چار افراد زخمی
کٹر سوچ کا حامل انتہائی دائیں بازو کا جرمن گروپ: تھرڈ پاتھ
یہ سروے ایک ایسے وقت میں کرایا گیا ہے، جب کچھ دن قبل ہی لیفٹ ونگ سے وابستہ ایک مشتبہ انتہا پسند خاتون لینا ای نامی کو پانچ سال اور تین ماہ کی سزائے قید سنائی گئی تھی۔ جرمنی کی ایک عدالت میں اس خاتون پر الزام ثابت ہو گیا تھا کہ اس نے دائیں بازو کی شدت پسندوں کو پرتشدد حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔
ڈریسڈن کی ایک علاقائی عدالت میں اس اٹھائیس سالہ خاتون اور اس کی ایک ساتھی پر الزام ثابت ہوا تھا کہ ان دونوں نے مجرمانہ گروہ بنا رکھا تھا۔ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ لینا ای نے سیاسی نظریات کی وجہ سے اپنے مخالفین پر حملے کیے تھے۔
اس عدالتی فیصلے کے بعد ڈریسڈن اور دیگر کچھ شہروں میں بائیں بازو کے ںظریات کے حامل اور اس گروپ سے ہمدردی رکھنے والوں نے مظاہرے بھی کیے۔ اس دوران مظاہرین کی طرف سے پرتشدد کارروائیوں کے دوران سکیورٹی اہلکاروں پر حملے بھی کیے گئے۔ یوں مشتعل مظاہرہن اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں۔
جرمنی کے مشرقی شہر لائپزگ میں ہوئی ایسی ہی جھڑپوں کے بعد وزیر داخلہ ننسی فیزر نے کہا تھا کہ لیفٹ ونگ انتہا پسندوں کی طرف سے کیا جانے والا تشدد کسی طرح بھی قابل قبول قرار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ پولیس فورس پر تشدد کرنے والے ان افراد کا احتساب ضرور ہو گا۔
ع ب/ ک م (ڈی پی اے)