بان کی مون کا سیلابی علاقوں کا دورہ
15 اگست 2010اتوار کے روز اسلام آباد پہنچنے کے بعد چکلالہ ایئر بیس پر زرائع ابلاغ کے نمائندوں سےگفتگو کرتے ہوئے بان کی مون نے کہا کہ وہ سیلاب زدہ علاقو ں کا دورہ کرکہ متاثرین کی تکالیف کا خود مشاہدہ کریں گے اور بین الاقوامی برادری پر زور دیں گے کہ وہ پاکستان کو امداد دینے کا عمل تیز کرے۔
انہوں نے کہا کہ وہ سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال جاننے کے بعد یہ معاملہ اس ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اٹھائیں گے اور کوشش کی جائے گی کہ سیلاب زدگان کی امداد کے لئے تمام ضروری وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
بان کی مون نے کہا کہ آزمائش اور مصیبت کی اس گھڑی میں پوری دنیا پاکستان کے ساتھ ہے اور انہیں یقین ہے کہ پاکستا نی حکومت اور عوام ہمت اور جراءت کے ساتھ مسائل پر قابو پا کر ایک بہتر مسقبل کی تعمیر کریں گے۔
بان کی مون کا اقوام متحدہ کا سیکریٹری جنرل بننے کے بعد یہ پاکستان کا دوسرا دورہ ہے جب کہ ملک میں گزشتہ ماہ شروع ہونے والی مون سون کی بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلابوں سے ہونے والی شدید تباہی کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والی پہلی اہم غیر ملکی شخصیت ہیں۔
بان کی مون نے پاکستانی وزیر اعظم یو سف رضا گیلانی سے بھی ملاقات کی۔اس ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو حالیہ سیلابوں سے ہونے والی تباہی سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین کو فوری طور پرعارضی رہایش گاہیں ،خوراک ادویات ،پینے کا صاف پانی اور صفائی ستھرائی کی سہولیات کی فوری ضرورت ہے۔پاکستانی وزیر اعظم نے کہاکہ اسوقت حکومت کے سامنے وبائی امراض کو روکنے اور متاثرین کی بحالی کے دو بڑے چیلنج ہیں۔
دریں اثناء بان کی مون نے پاکستانی صدر آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کی ۔دونوں راہنما اس ملاقا ت کے بعد ہیلی کا پٹر کے زریعے سیلاب سے متاثر ہ مختلف علاقو ں کا دورہ بھی کر رہے ہیں۔
متاثر ہ علاقو ں کے دور ے کے بعد بان کی مون اور صدر زرداری اتوار کی شام ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کریں گے۔جس کے بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل دورہ پاکستان مکمل کر کہ واپس روانہ ہو جائیں گے۔
رپورٹ :شکور رحیم ،اسلام آباد
ادارت :عصمت جبیں