باگبو کو بھاگنے پر مجبور کرنے کے لئے آئیوری کوسٹ میں ہڑتال
27 دسمبر 2010اس ہڑتال کا مقصد صدر لاراں باگبو کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کرنا ہے، جنہوں نے 28 نومبر کے انتخابات میں خود کو فاتح قرار دیتے ہوئے اقتدار چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی۔
وتارا کے ترجمان پیٹرک آچھی نے اتوار کو کہا، ’میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ ہم نے کل (پیر) سے ملک میں عام ہڑتال کی کال دی ہے‘۔
وتارا کی جماعت کی جانب سے جاری کئے گئے اعلامئے میں کہا گیا ہے، ’ہمیں انہیں اپنی فتح پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے‘۔
اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکہ، افریقی یونین اور مغربی افریقہ کی علاقائی تنظیم ایکوواس ان کی جانب سے جیت کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے وتارا کو فاتح تسلیم کر چکی ہے۔
ایکوواس نے خبردار کیا ہے کہ باگبو کو اقتدار سے علیٰحدہ کرنے کے لئے ’جائز طاقت‘ کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تاہم لاراں باگبو نے فرانس کے اخبار Le Figaro کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر اُنہیں ہٹانے کے لئے فوجی مداخلت کی گئی تو یہ ایک خطرناک مثال ہو گی۔ انہوں نے کہا، ’ہر طرح کے خطرے کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہئے۔ تاہم افریقہ میں یہ پہلا موقع ہو گا کہ افریقی ممالک محض کسی ملک کے انتخابی تنازعے پر جنگ پر اتر آئیں۔‘
باگبو نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ ان کے خلاف ایک بین الاقوامی منصوبہ بنایا گیا ہے، جس کی قیادت امریکہ اور فرانس کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ اقوام متحدہ اور فرانس کے فوجی ملک چھوڑ دیں۔ تاہم اقوام متحدہ نے ان کا یہ مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔
قبل ازیں باگبو کے ترجمان نے خبردار کیا تھا کہ بیرونی مداخلت خانہ جنگی کا باعث بن سکتی ہے۔
اُدھر ایکوواس کے تین ریاستی سربراہان کا ایک وفد منگل کو آئیوری کوسٹ پہنچ رہا ہے۔ وفد کے ارکان باگبو کو اقتدار کی کرسی چھوڑنے پر قائل کرنا چاہتے ہیں۔ آئیوری کوسٹ کے وزیر داخلہ Emile Guirieoulou کا کہنا ہے کہ وفد کے ارکان کا دوستوں کے طور پر استقبال کیا جائے گا اور ان کا پیغام سنا جائے گا۔
اُدھر سوئٹزرلینڈ کی وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ بازل ملہاؤس ایئرپورٹ پر باگبو کا ایک طیارہ اتار لیا گیا تھا اور اُسے آئیوری کوسٹ کی نئی جائز حکومت کے کہنے پر اڑنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی