بحالیِ عدلیہ کے لیے دھرنا، اسلام آباد میں کرفیو کا سماں
15 مارچ 2009لانگ مارچ میں شریک جماعت مسلم لیگ نواز کا گڑھ مانے جانے والے شہر راولپنڈی کو بحالیِ عدلیہ کے دھرنے کی کامیابی کے لئے فیصلہ کن کردار کا حامل سمجھا جا رہا ہے۔
وفاقی دارالحکومت کے تمام داخلی راستوں کو بھارتی کنٹینر رکھ کر سیل کر دیا گیا ہے جبکہ وزارت داخلہ کی ہدایت پر دیگر شہروں سے بھی پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری طلب کر کے مختلف شاہراہوں ، چوراہوں اور اہم سرکاری تنصیبات پر تعینات کر دی گئی ہے ۔اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس کی طرف سے مختلف علاقوں میں روپوش وکلاء اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے لئے چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ ۔اسی لئے یہاں پر اٹھارہ ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے تا کہ لانگ مارچ کی ممکنہ شدت پر قابو پایا جا سکے۔
ادھر مسلم لیگ نواز کے صدر میاں شہباز شریف ، جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت کئی اہم سیاسی رہنما اور ہزاروں کارکن اسلام آباد میں مختلف مقامات پر روپوش ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ وہ کل سوموار کے روز دھرنے کو کامیاب بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
عمران خان نے کسی نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر بتایا کہ حکمران ہوش کے ناخن لیں تو موجودہ صورتحال فوراً ختم ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا: میاں نواز شریف ، قاضی حسین احمد ، وکلاء یا ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ صدر کرسی سے ہٹ جائیں یا ہم آپ کی جگہ آنا چاہتے ہیں، ہم نے صرف کہا ہے کہ پاکستان کے آئینی چیف جسٹس چوہدری افتخار کو بحال کریں، چیف جسٹس کو کل بحال کر دیں یہ سارا کچھ ختم ہو جائے گا۔
دوسری طرف دھرنے سے چند گھنٹوں پبل ایوان صدر میں اعلیٰ سطحی مشاورت کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ نے اتوار کی شام ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مفاہمت چاہتی ہے اور اس کے لئے اب بھی کوششیں کی جا رہی ہیں لیکن بقول ان کے اس اقدام کی کامیابی کے لئے میاں برادران کو بھی مثبت رویہ اپنانا ہوگا۔
راولپنڈی اور اسلام آباد میں سخت سیکورٹی کے سبب پبلک ٹرانسپورٹ اور مارکیٹوں کی بندش نے عام شہریوں کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے اور ایسے میں ہر کوئی جاننا چاہتا ہے کہ یہ صورتحال کب تک قائم رہے گی۔