بحرین میں اسلام پر متنازعہ آن لائن بحث، تین افراد کو سزا
31 مارچ 2023بحرین میں 30 مارچ جمعرات کے روز سرکاری استغاثہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ تین افراد کو ’اسلام کے بنیادی عقائد کی خلاف ورزی‘ کرنے کے جرم میں ایک ایک برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
سزا پانے والے تینوں افراد کا تعلق ’تجدید‘ نامی ایک کلچرل سوسائٹی سے ہے۔ تجدید کے مطابق وہ مذہب پر نہیں بلکہ روایات اور فقہی امور پر گفتگو کرتے ہیں۔ تاہم بحرین کے کچھ اہم شیعہ علماء اور دفتر استغاثہ نے ان پر ’مذہب کے بنیادی عقائد کی خلاف ورزی‘ کرنے کے الزامات عائد کیے۔
خلیجی عرب ملک بحرین کی اکثریتی آبادی شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے جب کہ شاہی خاندان سنی اسلام کا پیروکار ہے۔
دفتر استغاثہ نے سزا پانے والے افراد کے نام ظاہر نہیں کیے تاہم انسانی حقوق کے کارکنوں نے ان تینوں کی شناخت جلال القصاب، رضا رجب اور محمد رجب کے طور پر کی ہے۔
سزا کیوں دی گئی؟
بحرین کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق سائبر کرائمز کے پراسیکیوٹرز نے تینوں افراد کو ’دانستہ طور پر مذہب اسلام کی ان بنیادی باتوں کو، جن پر تمام مسلمان فرقے متفق ہیں، مجروح کرنے کے الزام میں‘ فوجداری عدالت کے حوالے کیا تھا۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس گروپ نے ’’پیغمبروں اور انبیاء کی زندگیوں سے متعلق ایسی بلاگ پوسٹس شائع کیں اور یوٹیوب ویڈیوز بنائیں، جن سے ان کے بارے میں قرآن پاک میں ذکر کی گئی چیزوں کی نہ صرف تردید ہوتی ہے بلکہ اس سے ان کی تضحیک بھی ہوتی ہے۔‘‘
ثقافتی ادارہ تجدید مذہب اسلام پر کھلے مباحث کی وکالت کرتا ہے، تاہم اس کے ناقدین اس پر اسلام کی بنیادوں پر حملہ کرنے اور مبینہ طور پر پیغمبر اسلام سے متعلق ’معجزات کو مشہور افسانے‘ قرار دے کر انہیں مسترد کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔ ایسے افراد نے گروپ کے خلاف اشتعال انگیزی پھیلانے کی مہم بھی چلا رکھی ہے۔
تاہم تجدید گروپ کا کہنا ہے کہ وہ قرآن یا پیغمبر اسلام کی تعلیمات پر سوال نہیں اٹھاتا بلکہ مذہبی اسکالرز اور جدید دور کے علماء کی رائے پر بحث کرتا ہے۔
انہیں ایک ایسے قانون کے تحت سزا سنائی گئی ہے، جس کے مطابق بحرین میں قرآن اور بائبل سمیت کسی بھی مقدس کتاب کا مذاق اڑانا جرم ہے۔
تجدید کے خلاف ’نفرت انگیز بیانات‘
بحرین کے ادارے تجدید نے اس ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ بعض مساجد اور سوشل میڈیا پر اس کے ارکان اور ان کے اہل خانہ کے خلاف ’’نفرت انگیز تقریریں اور اشتعال انگیز‘‘ بیانات دیے گئے ہیں۔
گروپ نے اس عدالتی کیس کو بھی ’’بد نیتی پر مبنی‘‘ قرار دیا اور کہا ہے کہ وہ صرف ’’تحقیق کرنے، تجزیہ کرنے، مطالعہ کرنے اور علم حاصل کرنے کے اپنے فطری اور قانونی حق کا استعمال کر رہا ہے۔‘‘
گزشتہ ماہ حقوق انسانی کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بحرینی حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ’’فوری طور پر ان مردوں کے خلاف ایسے تمام الزامات واپس لے، جن کی وجہ سے انہیں مذہبی بنیادوں پر اشتعال انگیز عوامی تبصروں سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘‘
سن 2011 میں شیعہ برادری کی جانب سے ملک میں کیے گئے جمہوریت نواز مظاہروں نے بحرین کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ حکام نے مظاہروں کو کچلنے کے لیے سخت کریک ڈاؤن شروع کیا تھا، جس کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی تھی۔
ص ز / ج ا، ش ح (اے ایف پی، اے پی)