1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحیرہ جنوبی چین میں چینی فوجی طاقت کا مظاہرہ

صائمہ حیدر
30 مارچ 2018

مصنوعی سیارے سے لی گئی تصاویر کے مطابق بحیرہ جنوبی چین میں بڑے پیمانے پر ہوئی بحریہ کی مشقوں میں چین کے طیارہ بردار بحری جہاز نے بھی حصہ لیا ہے۔ ان مشقوں میں چالیس مزید بحری جہاز بھی شامل تھے۔

https://p.dw.com/p/2vFDx
China Liaoning Flugzeugträger der Marine der Volksrepublik China
لیاؤننگ سوویت دور کا بحری جہاز ہے جسے یوکرائن سے خریدا گیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/A. Wallace

چین کی وزارت دفاع نے اس بات کی تصدیق سے انکار کیا ہے کہ لیاؤننگ نامی اس طیارہ بردار کیرئیر نے بحری مشقوں میں حصہ لیا تھا تاہم عسکری ماہرین کہتے ہیں کہ یہ بحری جہاز دیگر بحری جہازوں کے ہمراہ بالکل واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ مشقیں چینی صوبے ہنیان کے جزیرے پر  رواں ہفتے ہی منعقد کی گئی تھیں۔

سنگا پور کی ننیانگ ٹیکنیکل یونیورسٹی سے وابستہ عسکری ماہر جیمز چار نے اے ایف پی کو بتایا کہ بحری پریڈ کا آغاز چھ سب میرینوں اور دو جے پندرہ فائٹر جیٹ طیاروں کی آمد سے ہوا۔ چار نے مزیدکہا کہ یہ ترتیب عام جنگی صورت حال میں استعمال نہیں کی جاتی اور یہ کہ انہیں تعجب نہیں ہو گا اگر ایسا جان بوجھ کر کیا گیا ہو گا۔

China Liaoning Flugzeugträger der Marine der Volksrepublik China
تصویر: Getty Images/AFP/A. Wallace

چین کی جانب سے عسکری طاقت کا یہ مظاہرہ تائیوان کی جانب سے اس بیان کے کئی روز بعد کیا گیا، جس میں اُس نے کہا تھا کہ طیارہ بردار بحری جہاز’ لیاؤننگ‘ اور دیگر بحری جہاز بیس مارچ کو آبنائے تائیوان سے گزرے ہیں۔ یہ وہی تاریخ جب چینی صدر شی جن پنگ نے چین کو تقسیم کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف خبردار کیا تھا۔

بیجنگ ایک عرصے سے بحیرہ جنوبی چین پر اپنی ملکیت کا دعوی کرتا ہے۔ دوسری جانب برونائی، ملائیشیا، فلپائن، تائیوان اور ویت نام کے بھی اس سمندر کی ملکیت کے دعوے دار ہیں جبکہ امریکی جنگی جہاز چین کے زیر قبضہ جزائر کے قریب ’جہاز رانی کی آزادی‘ کو کنٹرول کرتے رہتے ہیں۔

چینی وزارت دفاع کے ترجمان رین گوکیناگ نے جمعرات کے روز جنوبی بحیرہ چین میں جنگیں جیتنے کے لیے عسکری اہلیت بڑھانے کے لیے عمومی نوعیت کی ایک نیوی ڈرل ہونے کی تصدیق کی تھی۔ لیاؤننگ سوویت دور کا بحری جہاز ہے جسے یوکرائن سے خریدا گیا تھا۔