برازیلی سینیٹ نے صدر دلما روسیف کو فارغ کر دیا
31 اگست 2016برازیل کی سینیٹ نے معطل شدہ ملکی صدر دلما روسیف کا مواخذہ کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔ روسیف پر الزام تھا کہ انہوں نے قومی بجٹ کے قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔ صدر کے مواخذے کی قرارداد کی حمایت میں سینیٹ کے 61 اراکین جب کہ مخالفت میں 20 اراکین نے ووٹ ڈالا۔ خاتون صدر کی برطرفی کے بعد قائم مقام صدر مشیل تیمر صدر کے عہدے کا باقاعدہ حلف اٹھا لیں گے جو 2018ء تک کی صدارتی مدت پوری کریں گے۔
قبل ازیں آج پارلیمانی اجلاس کے شروع ہونے پر دلما روسیف کی مواخذے کی قرارداد پر دو مرتبہ ووٹنگ کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
برازیلی سینیٹ کے صدر ریکارڈو لیوانڈووسکی نے بائیں بازو کے اراکین کی جانب سے پیش کی گئی اُن درخواستوں کو منظور کر لیا ہے جن میں کہا گیا کہ معطل صدر دلما روسیف کو منصبِ صدارت سے ہٹانے کے لیے علیحدہ رائے شماری کرائی جائے۔ اس کے علاوہ سیاسی حقوق سے محروم کرنے کے لیے علیحدہ ووٹنگ کرائی جائے گی۔ اس کی منظوری کے بعد روسیف آٹھ برس کے لیے سیاسی سرگرمیوں میں شرکت سے محروم کر دی جائیں گی اور وہ کوئی بھی سرکاری عہدہ قبول نہیں کر سکیں گی۔
برازیل کی سینیٹ میں معطل شدہ خاتون صدر دلما روسیف کے مواخذے کے سلسلے میں کارروائی چھٹے روز میں مکمل کی گئی۔ گزشتہ روز ہر رکن نے دس منٹ تک خاتون صدر کی مالی بےضابطگیوں پر اظہار خیال کیا۔ مجموعی طور پر اس بحث کے دوران سینیٹ کے اراکین نے خاتون صدر سے ان کی مالی بےضابطگیوں کے تناظر میں تقریباً بارہ گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔
بارہ گھنٹوں کی پوچھ گچھ کے دوران برازیل کی معطل شدہ خاتون صدر دلما روسیف نے سینیٹ میں مواخذے کی کارروائی کو بغاوت کے برابر قرار دیا تھا۔ انہوں نے اراکینِ سینیٹ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ اُن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہہ رہی ہیں کہ بطور صدر انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا۔ روسیف کے مطابق مواخذے کے جس عمل کا وہ سامنا کر رہی ہیں، وہ غیر منصفانہ ہے کیونکہ اُنہوں نے ایسا کوئی فعل نہیں کیا جو قابلِ مواخذہ ہو۔ سینیٹ کی کارروائی کے دوران دلما روسیف نے سینیٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے مواخذے کے خلاف ووٹ دے۔
دوسری جانب برازیل کو شدید کسادبازاری کا سامنا ہے۔ اُس کی اقتصادی حالات تشویش ناک حد تک کمزور خیال کیے جا رہے ہیں۔ مبصرین کے مطابق اقتصادی بد حالی کی سب سے بڑی وجہ ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے۔