برازیل ميں ماں کے دودھ کا بینک دنیا کے لیے ایک ماڈل
19 ستمبر 2014خون کے عطیے کے لیے بینک کے نیٹ ورکس تو ہر ملک میں ہی پائے جاتے ہیں، جنہیں بلڈ بینکس کے نام سے جانا جاتا ہے تاہم لاطینی امریکی ملک برازیل میں ایک انوکھے بینک کا نیٹ ورک تمام دنیا کے لیے ایک ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ "ماں کے دودھ کا بینک" جو لاتعداد نو زائیدہ بچوں کو بنیادی غذا فراہم کرنے کا غیر معمولی کردار ادا کر رہا ہے۔
تیس سال قبل برازیل میں غربت کی ماری ماؤں کو اپنا دودھ فروخت کر کے کچھ رقم ملا کرتی تھی تاہم ان ماؤں کے اپنے بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہو جايا کرتے تھے۔ تاہم دودھ کے بینک کے چند مراکز میں استعمال کی جانے والی تکنیک اور آلات اتنے قیمتی تھے کہ اس پروگرام کو ملکی سطح پر پھیلانے کا کام ممکن نہیں تھا۔ تاہم ایک کیمسٹ یا کیمیا دان جاؤ اریگیو گیوراڈ المیدا کے تعاون سے برازیل کا مِلک بینک یا دودھ بینک نیٹ ورک اتنے وسیع پیمانے پر پھیل گیا ہے کہ اب یہ دنیا کے دیگر ممالک کے لیے ایک ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ امریکا کی یونیورسٹی آف میشیگن سے تعلق رکھنے والی بچوں کی ایک چائیلڈ اسپیشلسٹ یا امور امراض اطفال ڈاکٹر لیزا ہامر نے حال ہی میں برازیل کے ایک مِلک بینک کے مرکز کا دورہ کیا اور انہوں نے اپنے بیان میں برازیل کو دنیا بھر میں مِلک بینک ڈیولپمنٹ یا دودھ بینک کی ترقی کا لیڈر قرار دیا۔
دودھ کا عطیہ دینا برازیل میں عام ہے اوراب وہاں مِلک بینک یا دودھ بینک بلڈ بینکوں کی طرز پر کام کر رہے ہیں۔ یہاں عطیے کے طور پر دیے گئے دودھ کا معائنہ کیا جاتا ہے، انہیں ترتیب سے محفوظ کر کہ زیادہ تر قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے یونٹس کو فراہم کیا جاتا ہے۔ ایسے بچے جن کی مائیں بیماری یا منشیات کی عادی ہونے کے سبب یا پھر کسی دوسری وجہ سے اپنے بچوں کو دودھ پلانے سے قاصر ہوتی ہیں، ان کے بچوں کو یہ بنیادی غذائیت فراہم کرنے کے لیے ملِک بینک تعاون کرتا ہے۔ گزشتہ سال برازیل کے مِلک بینک نے ڈیڑھ لاکھ خواتین کا دودھ جمع کیا جس کی مدد سے ایک لاکھ پچپن ہزار شیرخوار بچوں کو بنیادی غذا مفت فراہم کی گئی۔
کیمیا دان جاؤ اریگیو گیوراڈ المیدا نے 1985 ء میں ریو ڈی جینیرو کے ایک مِلک بینک سینٹر کا پہلا دورہ کیا تھا۔ وہ اُس وقت اس پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کے عمل میں پیش آنے والی دشواریاں یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں، "اُس وقت کی صورتحال میرے لیے خوفناک تھی۔ مفلسی اور ناداری کی شکار اکثر ماؤں نے اپنا اس قدر دودھ بیچ دیا تھا کہ اُن کے اپنے شیر خوار بچوں کے لیے کچھ نہیں بچتا تھا۔‘‘ گیوراڈ المیدا نے دودھ کی فروخت پر پابندی لگانے کے لیے باقائدہ لابینگ کی اور ساتھ ہی مِلک بینک کے لیے مہنگے آلات کی برآمدات کو ممکن بنانے کے لیے تمام تر کوششیں کیں۔ دودھ کو بیکٹیریاز سے پاک کرنے والی ايک غیر ملکی مشین کی قیمت 25 ہزار ڈالر ہے، جس کو برازیل میں بننے والی فوڈ ٹیسٹنگ ایسی مشین کے عوض برآمد کرنا ممکن ہو گیا جس کی قیمت ڈیڑھ ہزار ڈالر ہے اور جسے لیبارٹریوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح مِلک بینک نے اکھٹا کیے جانے والے دودھ کو مایونیز اور انسٹینٹ کافی کی شیشے کی جراثیم سے پاک بوتلوں میں فریز یا جمانے کا کام شروع کر دیا۔
ماں کے دودھ میں اہم ترین اجزاء معدنیات، وٹامن، چکنائی، امائینو ایسیڈ وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈی این اے کے لیے بنیادی اہمیت کے حامل نامیاتی مرکب نیوکلیو ٹائیڈ، توانائی فراہم کرنے والا کاربوہائیڈریٹ موجود ہوتا ہے، جو بچے کی جسمانی نشو و نما کے لیے نہایت ضروری ہے۔