براہمداغ بگٹی کی بھارتی شہریت کا معاملہ، حقائق کیا ہیں؟
17 ستمبر 2016سولہ ستمبر بروز جمعہ ایسی خبریں گردش کر تی رہیں کہ بھارتی حکومت بلوچ علیحدگی پسند رہنما برہمداغ بگٹی کو شہریت دینے والا ہے۔ اس تناظر میں ڈی ڈبلیو نے بلوچستان رپبلکن پارٹی سے رابط کیا، تو علم ہوا کہ ابھی تک اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
کالعدم بلوچستان رپبلکن پارٹی کے سوئٹزرلینڈ شاخ کے سابق نائب سیکرٹری جنرل عزیز اللہ بگٹی کا اس تناظر میں ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’براہمداغ بگٹی نے ابھی تک شہریت کے لیے درخواست نہیں دی ہے۔ اس سلسلے میں انیس ستمبر کو بی آر پی کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس ہو رہا ہے، جس میں درخواست دینے کے بارے میں بحث کی جائے گی۔ اگر کمیٹی نے شہریت لینے کے حق میں فیصلہ کیا تو پھر ہم باقاعدہ طور پر سیاسی پناہ کی درخواست دیں گے۔‘‘
اس سے قبل پاکستان کے ایک نجی ٹیلی وژن پر یہ خبر نشر کی گئی تھی کہ بھارت براہمداغ بگٹی کو اپنے ملک کی شہریت دینے کے لیے تیار ہو گیا ہے۔ اس ٹیلی وژن چینل کے مطابق بلوچ رپبلکن پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے اس بات کی تصدیق بھی کر دی ہے۔
اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارت براہمداغ بگٹی اور ان کے ساتھیوں کو اسی طرح اپنی شہریت دے گا، جس طرح اس نے دلائی لاما کو بھارتی پاسپورٹ دیا ہے جس کی بنیاد پر وہ دنیا بھر میں سفر کر سکتے ہیں۔ تاہم بھارت کی نیوز ایجنسی اے این آئی کا کے مطابق بلوچ رپبلکن پارٹی نے اس خبر کی تردید کر دی ہے۔
ڈی ڈبیلو کی جانب سے پوچھے جانے والے اس سوال کے جواب میں کہ بی آر پی کی کمیٹی کے کون کون سے ارکان اس اجلاس میں شریک ہوں گے؟ عزیز اللہ بگٹی نے کہا، ’’معافی چاہتا ہوں، میں اس موقع پر ان کے نام نہیں بتا سکتا۔‘‘عزیز اللہ بگٹی کے مطابق برہمداغ بگٹی ایک سیاسی رہنما ہیں اور ان کے لیے ضروری ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ عالمی سطح پر اٹھانے کے لیے وہ مختلف ممالک کے دورے کریں۔ اس کے لیے انہیں پاسپورٹ اور شناختی دستاویزات کی ضرورت ہے،’’وہ چھ سال سے سوئٹزرلینڈ میں رہ رہے ہیں اور وہ سیاسی پناہ کی درخواست دینے کا سوچ رہے ہیں تاکہ وہ سوئٹزرلینڈ سے باہر دیگر ممالک کا سفر کر سکیں۔‘‘
واضح رہے کہ براہمداغ بگٹی کے دادا اکبر بگٹی سن 2006 میں بلوچستان میں ایک فوجی آپریشن میں مارے گئے تھے تب سے براہمداغ بگٹی نے افغانستان اور سوئٹزرلینڈ میں رہائش اختیار کر رکھی ہے۔