برسلز میں روس اور چین کے سینکڑوں جاسوس سرگرم، رپورٹ
9 فروری 2019برسلز کو ایک طرح سے یورپی یونین کا عملی دارالحکومت خیال کیا جاتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس شہر میں سینکڑوں روسی اور چینی جاسوسوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ اس تناظر میں سفارت کاروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ یورپی ہیڈ کوارٹرز میں واقع مختلف مشہور ریستورانوں میں طعام و قیام سے گریز کریں۔
یہ رپورٹ ایک جرمن اخبار ’وَیلٹ اَم زونٹاگ‘ نے شائع کی ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین کی خارجہ سروس نے روسی اور چینی خفیہ ایجنٹوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ برسلز میں اپنی سرگرمیوں کو محدود کر دیں۔ یورپی خارجہ ایکشن سروس (EEAS) کا خیال ہے کہ اس وقت چین کے تقریباً ڈھائی سو اور روس کے دو سو کے قریب جاسوس برسلز میں اپنی خفیہ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ان جاسوسوں کی موجودگی کا احساس کرتے ہوئے سفارتکاروں اور فوجی اہلکاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ برسلز شہر کے مختلف حصوں میں واقع بعض معروف اور پسندیدہ ریستورانوں، اسٹیک ہاؤسز اور کیفوں کا رخ کرنے سے اجتناب کریں کیونکہ یہ ایجنٹ ان کی گفتگو سننے یا ان سے رابطے استوار کرنے کے مواقع کی تلاش میں ہیں۔
یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس (EEAS) کی سربراہ بھی یورپی یونین کے خارجہ امور کی خاتون نگران فیدیریکا موگرینی ہی ہیں۔ موگرینی کے مطابق یہ جاسوس مختلف مکانات میں قیام کے علاوہ اپنے اپنے ملکوں کے سفارت خانوں اور تجارتی مشنوں میں مقیم ہوتے ہوئے اپنی سرگرمیوں کا سلسلہ براہ راست یا رابطوں کے ذریعے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایسا تاثر بھی ہے کہ چینی اور روسی خفیہ ایجنٹوں کے علاوہ مراکشی اور امریکی ایجنٹ بھی برسلز میں اپنے نیٹ ورک قائم کیے ہوئے ہیں۔
برسلز میں جاسوسی کرنے والے ایجنٹوں کی موجودگی اب ایک کھلے راز کی طرح ہے۔ اسی شہر میں یورپی یونین کے ساتھ ساتھ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے صدر دفاتر بھی ہیں۔ اسی شہر میں سن 2003 میں یورپی کونسل کے دفاتر والی عمارت ’جسٹس لِپسیئس بلڈنگ‘ میں جاسوسی کے آلات نصب کرنے کا ایک اسکینڈل بھی سامنے آیا تھا۔ اس عمارت میں برطانیہ، جرمنی، فرانس اور اسپین کے مختلف سفارتکاروں کے دفاتر موجود ہیں۔