برسلز میں یورپی یونین کے سربراہان مملکت و حکومت کا اجلاس
24 اکتوبر 2013سرکاری طور پر جاری کیے گئے ایجنڈے کے مطابق اس میٹنگ کے اہم موضوعات میں روزگار کے مواقوں میں اضافہ، ڈیجیٹل معیشت کی بہتری اور ڈیٹا پرائیویسی شامل ہیں۔
یورپی سربراہان مملکت و حکومت کا یہ اجلاس ایک نہایت اہم وقت میں منعقد ہو رہا ہے۔ اِس وقت خطے میں غیر قانونی تارکین وطن کی آمد میں اضافے اور ان کو آئے دن پیش آنے والے حادثات نے اس حوالے سے تحفظات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
اٹلی کے جزیرے لامپے ڈوسا پہنچنے کی کوشش میں غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی کی تباہی اور اس کے نتیجے میں سینکڑوں ہلاکتوں نے لوگوں کو اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ تین اکتوبر کو پیش آنے والے اس حادثے میں 364 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ابھی ان خبروں کی سیاہی بھی خشک نہ ہو پائی تھی کہ امریکا کی جانب سے خطے کے کئی ممالک کی مبینہ جاسوسی کے انکشافات نے لوگوں کو چونکا کر رکھ دیا۔ توقع کی جارہی ہے کہ آج ہونے والے اس اجلاس میں یہ موضوع بھی مرکزی اہمیت کا ہوگا۔
جاسوسی کے ان الزامات کی بنیاد وہ رپورٹیں تھیں، جو اس ہفتے کی ابتدا میں شائع ہوئیں۔ ان رپورٹوں کے مطابق واشنگٹن حکومت نے فرانس میں لاکھوں کی تعداد میں ٹیلی فون کالز کی نگرانی کی ہے۔ اس اجلاس میں برسلز پر یہ دباؤ ہو گا کہ وہ یورپی یونین میں لوگوں کی ذاتی زندگی کو اس طرح کی جاسوسی سے محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ لاراں فابیوس کے مطابق صدر فرانسواں اولانڈ ڈیٹا پرائیویسی کا مسئلہ اٹھائیں گے: ’’لوگوں کے ذاتی ڈیٹا کو محفوط بنائے بغیر یہ ممکن نہیں ہے کہ (یورپ کو) حقیقی معنوں میں ڈیجیٹل دنیا کا حصہ بنا سکیں۔‘‘
دوسری طرف اٹلی، یونان، مالٹا، قبرص اور اسپین کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کی یورپ آمد کا مسئلہ اٹھایا جائے گا۔ یورپ کی تباہ حال یہ جنوبی معیشتیں اس وقت حوالے سے بھی مشکلات کا شکار ہیں۔
حالیہ دنوں میں شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے پناہ کی تلاش میں یورپ آنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان یورپی ممالک کا خیال ہے کہ انہیں اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔ اٹلی کے وزیر اعظم انریکولیٹا پہلے ہی یورپی رہنماؤں کو یورپی پانیوں کی نگرانی سخت کرنے کے حوالے سے کہہ چکے ہیں۔
یورپی یونین کے سربراہانِ مملکت و حکومت کا آج شروع ہونے والا یہ اجلاس دو روز تک جاری رہے گا۔