’برطانوی عوام کی اکثریت برقعے پر پابندی کے حق میں‘
1 ستمبر 2016جمعرات کو شائع ہونے والے اس عوامی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں جتنے عوام برقعے کا حق میں ہیں، اس سے دگنی تعداد میں اس کے مخالف ہیں، جب کہ عوام کی ایک بڑی تعداد ملک میں مسلم خواتین کے زیراستعمال تیراکی کے مخصوص لباس برقینی پر بھی پابندی کی خواہاں ہے۔
یو گوو (YouGov) نامی عوامی جائزے میں 16 سو 68 برطانوی شہریوں سے رائے طلب کی گئی، جس میں سے 57 فیصد نے برطانیہ میں برقعے پر پابندی کے لیے قانون سازی، 36 فیصد نے پابندی نے مکمل پابندی جب کہ صرف دس فیصد نے ایسی کسی پابندی کے خلاف رائے دی۔
یہ عوامی جائزہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب کہ بحیرہء روم کے کنارے آباد فرانسیسی شہروں میں بُرقینی پر پابندی عائد کیے جانے اور عدالت کی جانب سے یہ پابندی کالعدم قرار دیے جانے کے تناظر میں ایک بحث جاری ہے۔ فرانس میں پہلے ہی برقعے پر پابندی عائد ہے۔ جنوب مشرقی فرانس میں برقینی پر مقامی انتظامیہ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندی پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ نے رجوع کیا تھا۔ بعد میں عدالت نے اس پابندی کے خاتمے کا حکم دیا۔
اس عوامی جائزے کے مطابق 46 فیصد برطانوی شہریوں نے برقینی پر بھی پابندی کے حق میں اپنی رائے دی جب کہ برقینی پر ایسی کسی پابندی کے خلاف صرف 30 فیصد افراد تھے۔ اس کے علاوہ 18 فیصد برطانوی شہریوں نے اس بارے میں اپنی رائے محفوظ رکھی۔
اس عوامی جائزے کے مطابق مسلم خواتین کا اپنے تمام جسم بہ شمول چہرے کو چھپانے کے لیے استعمال کیے جانے والے لباس کی مخالف تمام جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے کی گئی، تاہم قدامت پسند جماعت اور یو کے انڈیپینڈنٹ پارٹی کے حامیوں نے اس بابت سخت ترین موقف کا اظہار کیا۔
اس عوامی جائزے کے مطابق برقعے پر پابندی کے معاملے میں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی رائے تقریباﹰ ایک سی تھی۔ لندن کے رہائشیوں کی 51 فیصد تعداد جب کہ شمالی برطانیہ کے شہریوں کی 63 فیصد تعداد برقعے پر پابندی کے حق میں اپنی رائے رکھتی ہے۔
اس سے قبل اسی طرز کا ایک عوامی جائزہ جرمنی میں بھی کرایا گیا تھا، جس کے مطابق 62 فیصد جرمن باشندے ملک میں برقعے پر مکمل پابندی چاہتے ہیں جب کہ امریکا میں 59 فیصد عوام کی رائے تھی کہ اس معاملے کو لوگوں پر چھوڑ دیا جانا چاہیے کہ انہیں کیا پہننا ہے۔