برطانوی قصبے میں چودہ سو بچوں کا جنسی استحصال
27 اگست 2014لندن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اس تازہ رپورٹ سے یہ تصدیق ہو گئی ہے کہ کس طرح اس برطانوی قصبے کے ذمے دار اہلکار اور ان کی نگرانی میں کام کرنے والا سماجی نظام اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہے اور 1997ء سے لے کر 2013ء تک Rotherham میں 11 سے لے کر 16 سال تک کی عمر کے ایک ہزار چار سو کے قریب لڑکوں اور لڑکیوں کو نہ صرف پیٹا گیا اور ان کی ٹریفکنگ کی گئی بلکہ انہیں جنسی استحصال کا نشانہ بنانے کے علاوہ ان کا ریپ تک کیا گیا۔
اس رپورٹ کے مصنف آلیکسس جے Alexis Jay نے اس سال یکم جنوری سے پہلے تک کے سولہ برسوں کے دوران تقریباﹰ ڈھائی لاکھ کی آبادی والے اس برطانوی قصبے میں رونما ہونے والے پرتشدد واقعات کا جائزہ لیا۔ یہ غیر جانبدارانہ رپورٹ روتھرہیم اور اس کے گرد و نواح میں جنسی جرائم کے مرتکب افراد کو عدالتی سطح پر سزائیں سنائے جانے کے بہت سے حالیہ واقعات اور پھر اسی بارے میں برطانوی اخبار ٹائمز آف لندن میں ایک ہوشربا رپورٹ کی اشاعت کے بعد تیار کی گئی۔
خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ اس رپورٹ کے مصنف کے مطابق جسمانی تشدد اور جنسی استحصال کے ان واقعات کا شکار بننے والے بچوں کے بیانات کو پڑھا جائے تو یہ تصور کرنا محال ہو جاتا ہے کہ کس طرح ایک طویل عرصے تک ان جرائم کی روک تھام کے لیے کچھ بھی نہیں کیا گیا تھا۔
اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے مرتکب افراد کا تعلق زیادہ تر برطانیہ میں آباد پاکستانی تارکین وطن کی برادری سے تھا اور کس طرح بچوں کو مارا پیٹا جاتا رہا، ان کا استحصال کیا گیا، انہیں ڈرایا دھمکایا جاتا رہا اور بہت سے واقعات میں انہیں اغواء کر کے انگلینڈ کے شمال میں دیگر قصبوں اور شہروں تک میں پہنچا دیا جاتا تھا۔
آلیکسس جے نے اپنی اس رپورٹ میں لکھا ہے، ’’ان جرائم میں ایسے بچوں کی مثالیں بھی موجود ہیں، جن پر پٹرول چھڑک کر انہیں آگ لگا دینے کی دھمکیاں دی جاتی رہیں۔ انہیں آتشیں ہتھیار دکھا کر ڈرایا جاتا رہا۔ اس کے علاوہ انہیں زبردستی ریپ کے ایسے پرتشدد واقعات دیکھنے پر مجبور کیا جاتا رہا، جن کے بعد انہیں کہا جاتا تھا کہ اگر انہوں نے اس بارے میں کسی کو بتایا تو ان کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا جائے گا۔‘‘
رپورٹ کے مصنف کے مطابق جنسی استحصال اور جنسی زیادتیوں کے ان واقعات کے دوران ایسی لڑکیوں کو بھی ریپ کیا گیا، جن کی عمر محض گیارہ برس تھی۔ ریپ کے ایسے واقعات کے مجرم اکثر ایسے بالغ مرد تھے، جو متعدد مرتبہ مختلف متاثرین کے خلاف ایسی زیادتیوں کے مرتکب ہوئے تھے۔‘‘