برطانوی ملکہ کے ’محبت نامے کی طرح کے خط‘ کی نیلامی
24 اپریل 2016لندن سے اتوار چوبیس اپریل کے روز ملنے والی جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق شہزادی الزبتھ نے یہ خط اپنے ہاتھ سے 1947ء میں لکھا تھا اور یہ 14 ہزار 400 پاؤنڈ یا قریب ساڑھے 18 ہزار یورو میں نیلام ہوا۔
برطانوی نیوز ایجنسی پی اے نے بتایا ہے کہ اس خط کو نجی طور پر قیمتی اشیاء جمع کرنے والے ایک شخص نے خریدا۔ موجودہ برطانوی ملکہ کے قریب سات عشرے پرانے اس خط کو Chippenham آکشن رومز نامی ادارے کے ذریعے نیلام کیا گیا اور بولی لگانے والوں نے اس عمل میں آن لائن اور ٹیلی فون دونوں ذرائع سے حصہ لیا۔
ڈی پی اے کے مطابق اس خط میں ایک کاغذ کے دونوں طرف اپنی تفصیلی تحریر میں شہزادی الزبتھ نے تب یہ لکھا تھا کہ وہ (بعد میں اپنے شوہر بن جانے والے) شہزادہ فیلپ سے کیسے ملی تھیں اور ان دونوں کی دوستی کے ابتدائی سال کیسے رہے تھے۔
پریس ایجنسی کے مطابق اس خط میں شہزادی الزبتھ نے لکھا ہے، ’’جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے، میں فیلپ سے پہلی مرتبہ جولائی 1939ء میں ڈارٹماؤتھ کے رائل نیول کالج میں ملی تھی، دوسری عالمی جنگ شروع ہونے سے کچھ عرصے قبل۔‘‘
اسی خط میں ملکہ الزبتھ نے، جو اب برطانوی تاریخ کی طویل ترین عرصے تک اقتدار میں رہنے والی شاہی حکمران بن چکی ہیں، ایک 21 سالہ لڑکی کے طور پر لکھا ہے، ’’میری عمر 13 برس تھی اور فیلپ 18 سال کا تھا، نیوی کا ایک کیڈٹ، جو اپنے سفر پر روانہ ہونے ہی والا تھا۔‘‘
ڈی پی اے کے مطابق دوسری عالمی جنگ کے دوران شہزادی الزبتھ کو (شہزادہ) فیلپ سے ملاقات کا بہت ہی کم موقع ملا تھا۔ اس وقت ملکہ الزبتھ ثانی کی عمر 90 برس ہے اور ان کے شوہر پرنس فیلپ کی عمر 95 برس۔
شہزادی الزبتھ نے یہ خط دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے چند برس بعد اور پرنس فیلپ کے ساتھ اپنی شادی سے کچھ ہی عرصہ پہلے Betty Shew نامی ایک مصنفہ کو لکھا تھا۔ بَیٹی شِیُو اس وقت اس نئے برطانوی شاہی جوڑے کے بارے میں ایک کتاب لکھنے کی تیاریوں میں تھیں۔
مستقبل کی ملکہ نے تب اس مصنفہ کو ان ذاتی معلومات سے اس لیے آگاہ کیا تھا کہ انہیں اس کتاب میں شامل کیا جا سکے۔