برطانیہ اور یورپی یونین کو ادویات کی شدید قلت کا سامنا
20 اپریل 2024برطانیہ کے ایک تھنک ٹینک نیو فیلڈ ٹرسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں یہ صورتحال ایک 'نیا معمول‘ بن چکی ہے اور 'یورپی یونین کے ممالک میں بھی اس کے سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں‘۔
نیو فیلڈ ٹرسٹ تھنک ٹینک میں بریگزٹ پروگرام کے سربراہ مارک ڈیان کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین چھوڑنے کا فیصلہ ادویات کی سپلائی کے مسئلے کی وجہ تو نہیں ہے تاہم اس سے مسائل میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
اینٹی بائیوٹک ادویات غیر موثر، يورپ ميں سالانہ 33 ہزار اموات
اینٹی بائیوٹکس کا غیر ضروری استعمال خطرناک
ان کا کہنا تھا، ''ہم جانتے ہیں کہ بہت سے مسائل عالمی ہیں اور ان کا تعلق ایشیا سے درآمدات کے سلسلے میں مسائل سے ہے، جو کووڈ 19 سے جڑے شٹ ڈاؤن، افراط زر اور عالمی عدم استحکام کی وجہ سے پیدا ہوئے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ''لیکن یورپی یونین سے نکلنے سے برطانیہ کو کئی اضافی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے… مصنوعات اب یورپی یونین کے ساتھ سرحدوں سے اتنی آسانی سے نہیں پہنچ رہیں اور طویل المدتی اعتبار سے زیادہ سے زیادہ ادویات کی منظوری کے لیے ہماری جدوجہد کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ہمارے پاس کم متبادل دستیاب ہیں۔‘‘
محققین نے اس بات سے بھی متنبہ کیا ہے کہ یورپی یونین سے باہر ہونے کے سبب اب برطانیہ ان اقدامات سے فائدہ نہیں اٹھا پائے گا جو یورپی یونین نے قلت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے کیے ہیں، جس میں ادویات ساز کمپنیوں کو واپس یورپ لانا بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان اقدامات میں یورپی یونین کا 'کریٹیکل میڈیسن الائنس‘ بھی ہے جو 2024ء کے آغاز میں قائم کیا گیا۔
ادویات کی قلت کے بارے میں معلومات کی آزادی کی درخواستوں اور عوامی طور پر دستیاب اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ میں ممکنہ قلت کے بارے میں دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے جاری کردہ انتباہات کی تعداد تین سالوں میں دوگنا سے زیادہ ہو گئی ہے۔
'دا فیوچر فار ہیلتھ آفٹر بریگزٹ‘ کے عنوان سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایسے الرٹس یا انتباہات کی 2023ء میں تعداد 1634 رہی جبکہ 2020ء میں ایسے انتباہات کی تعداد 648 تھی۔
برطانیہ کی نیشنل فارمیسی ایسوسی ایشن کے سربراہ پال ریس کے مطابق ادویات کی قلت 'ایک عام بات‘ بن چکی ہے، ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہت سے ماڈرن ہیلتھ سسٹمز میں یہ بات ناقابل قبول ہے۔
ا ب ا/ا ا (اے ایف پی)