برف سے بنے خوبصورت مجسموں کا تہوار
چین کے شہر ہاربن میں آئس اینڈ سنو فیسٹول کا آغاز ہو گیا ہے۔ برف کے اس سالانہ تہوار میں کئی ملین افراد شریک ہوتے ہیں۔ موسم سرما کے اس تہوار کو دنیا کے سب سے رنگا رنگ تہواروں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔
اس میلے کا افتتاح پانچ جنوری کو رات گئے ہوا۔ پہلے روز بڑی تعداد میں لوگ اس میلے میں شرکت کے لیے وہاں پہنچے اور وہاں آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا۔
اس میلے میں رکھے گئے عجائبات کی عمر فقط چند ہی روز ہوتی ہے۔ یہ میلہ چین کے قدیم ترین شہروں میں شمار ہونے والے شہر میں منعقد کیا جا رہا ہے۔
اس میلے کے دوران نہ صرف جانوروں بلکہ تاریخی عمارتوں کے مجسمے بنائے جاتے ہیں۔ سردیوں میں اس علاقے کا درجہ حرارت منفی 25 سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔
اس 33 ویں آئس فیسٹیول میں شریک ایک جوڑے کا مقامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یوں لگتا ہے کہ آپ کسی دوسری ہی دنیا میں آ گئے ہیں۔ ایک ایسی دنیا جہاں ہر چیز برف سے بنی ہے اور نازک ہے۔‘‘
مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق بعض مجسمے 340 میٹر تک طویل ہیں اور انہیں تعمیر کرنے کے لیے تقریبا پانچ پانچ سو کاریگروں نے شرکت کی ہے۔
برف سے بنایا گیا یہ مجسمہ بھی اپنے تخلیق کاروں کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ میلہ فروری کے آخر تک جاری رہے گا۔ اسے ہر سال چین ہی نہیں بلکہ دنیا بھر سے گئے ہوئے سیاح دیکھتے ہیں۔
اس خطے کی روایت میں نہ صرف مجسمے بنانا شامل ہے بلکہ دریائے سنگ ہاؤ کے برفیلے پانی میں تیراکی کا مقابلہ بھی کروایا جاتا ہے۔ اس مقابے میں زیادہ تر درمیانی عمر والے اور عمر رسیدہ افراد شرکت کرتے ہیں۔
اس میلے میں شریک ایک مجسمہ ساز لو فو کا کہنا تھا، ’’میں گزشتہ بیس برسوں سے اس میں شرکت کر رہا ہوں اور جب بھی اپنے بنائے ہوئے کسی مجسمے کو دیکھتا ہوں تو خوشی سے دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔‘‘
اس میلے میں مجسموں کی تعمیر کا کام دسمبر کے وسط میں ہی شروع کر دیا جاتا ہے۔ کئی مجسمے دو سے تین منزلہ عمارت جتنے اونچے ہوتے ہیں۔
ہاربن انٹرنیشنل آئس فیسٹیول کے موقع پر کئی جوڑے اپنی شادیاں بھی کرتے ہیں۔ رواں برس ایسے اٹھارہ جوڑوں نے اس مقام پر شادی کی ہے۔ چین میں آٹھ کا ہندسہ خوش بختی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔