برلن میں ہٹلرنمائش
17 اکتوبر 2010جرمنی کی مرکزی یہودی کونسل کے جنرل سیکریٹری سٹیفن کریمر نے برلن میں نازی دور حکومت کے سربراہ کے حوالے سے جاری نمائش کی پذیرائی کی ہے۔ کریمر کے مطابق نمائش کی سمت درست ہے اور اس میں نہایت اہم پہلووں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ نمائش سے نازی سوشلسٹ دور کی کسی طور سے بھی عظمت ظاہر نہیں ہو رہی ہے۔ کریمر نے جرمنوں کو خبر دار کیا ہے کہ وہ موجودہ سیاسی ماحول میں جاری ادغام کی بحث پر نظر رکھیں جس میں کہا جا رہا ہے کہ غیر ملکیوں کو بشمول مسلمانوں کے ، جرمن معاشرے میں ضم کرکے مرکزی دھارے میں لایا جائے۔
برلن کے جرمن ہسٹری میوزیم میں جاری نمائش کا عنوان ہے’ ہٹلر اور جرمن: جرائم اور پیپلز کمیونٹی‘۔ اس نمائش میں سن 1933 میں شروع ہونے والے عہد کے پراپیگنڈہ پوسٹرز سے لے کر تاش کے وہ پتے بھی رکھے گئے ہیں جن پر اُس دور کے اہم حکومتی افراد کے نام درج تھے تاکہ کھیلنے والے ان افراد کے نام یاد رکھ سکیں۔ اس کے علاوہ نمائش میں اس دور میں کرسمس کے موقع پر نازی دور کے سواستیکا نشان کے استعمال کے نمونے بھی رکھے گئے ہیں۔ نمائش دیکھنے والوں کے لئے الیکٹرانک گیم کا بھی اہتمام کیا گیا ہے تا کہ لوگوں کو معلوم ہو سکے گا کہ ہٹلر کے دور میں کس طرح نصابی کتب میں واضح تبدیلی لائی گئی۔ بارہ سالہ دور حکومت میں حکومتی جبر کا سامنا کرنے والے معاشرے کے مختلف طبقوں مثلاً یہودی، حکومت مخالف سیاسی کارکنان اور ذہنی مریضوں سمیت معاشرے کے دیگر زی دبے ہوئے افراد اور گروہوں کی مجموعی صورت حال کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔
عجائب گھر کے کیوریٹر ہانس الرش تھامر سمیت دوسرے ناقدین کا خیال ہے کہ اس نمائش سے کسی طور انتہائی دائیں بازو کے افراد کی اس سوچ کو کوئی فائدہ حاصل ہو گا جس کے مطابق نمائش جرمنی کے تاریک دور کی عظمت کو واضح کرنے میں کامیاب ہو گی۔
گزشتہ جمعہ سے شروع ہونے والی یہ نمائش اگلے سال چھ فروری تک جاری رہے گی۔ اس نمائش میں نازی دور کے بارے میں چارسو کے قریب پوسٹرز اور تصاویر رکھی گئی ہیں۔ ان کے علاوہ ہٹلر کے مختلف ویڈیو فوٹیج بھی نماش کے لئے دستیاب ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: کشور مصطفیٰ