1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن کا امتیازی سلوک کے خلاف نیا قانون

5 جون 2020

جرمنی کی اس شہری ریاست کے نئے قانون کے مطابق اب پولیس سمیت دیگر ارباب اختیار جلد کی رنگت، جنس اور دیگر عوامل کی بنیاد پر کسی کے ساتھ امتیازی رویہ اختیار نہیں کر سکیں گے۔

https://p.dw.com/p/3dJgb
Frauen Fußball Nationalmannschaft Fans
تصویر: picture-alliance/Sven Simon/A. Fleig

قانون دانوں کے خیال میں اس نئے قانون کی مدد سے جرمنی میں 'منظم نسل پرستی‘ کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔ ریاست برلن انسداد نسل پرستی کا اپنا قانون منظور کرنے والی جرمنی  کی پہلی ریاست بن گئی ہے۔ ریاستی اسمبلی نے بھاری اکثریت کے ساتھ اس قانون کی منظوری دی۔ یہ قانون واضح طور پر انتظامیہ، جس میں پولیس اور سرکاری اسکول شامل ہیں، کو یہ پابند بناتا ہے کہ وہ کسی بھی شہری کے ساتھ اس کے پس منظر، جلد کی رنگت، جنس، مذہب، ذہنی و جسمانی معذوری، دنیا کے بارے میں اس کے نقطہ نظر، عمر اور جنسی شناخت کی بنا پر امتیازی سلوک کا مظاہرہ نہیں کر سکتے۔

 ساتھ ہی کسی کی تعلیم، تنخواہ اور اس کے پیشے اور دائمی بیماری کی وجہ سے بھی اس کے ساتھ فرق روا رکھنا جرم ہو گا اور اس کے علاوہ اگر کوئی جرمن زبان روانی سے نہیں بول پا رہا تو اس بنیاد پر بھی اسے نسل پرستانہ رویے کا نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔

مسلمان مسافروں سے امتیازی سلوک، ڈیلٹا ایئر لائنز کو جرمانہ

اس قانون کے تحت متاثرین ہرجانے کا دعوی کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی انتظامیہ کو متنازعہ الزامات کو رد کرنے کا حق بھی حاصل ہو گا۔

اس قانون پر کئی ہفتوں سے کام ہو رہا تھا، تاہم امریکا میں ایک سیاہ فام شہری کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں نے اسے ایک نیا رخ دے دیا۔ نسلی تعصب کے خلاف ایسے مظاہرے برلن میں بھی ہوئے تھے۔

اس سے قبل 2006ء میں مساوی سلوک کا ایک قانون منظور کیا گیا تھا، جسے فیڈرل جنرل ایکوئیل ٹریٹمنٹ ایکٹ (اے جی جی) کا نام دیا گیا تھا۔ یہ نیا اینٹی ڈسکریمینیشن لاء اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

’کرائے پر مکان صرف جرمنوں کے لیے‘: جرمن مالک مکان کو جرمانہ

 وفاقی ادارہ برائے انسداد نسل پرستی کے مطابق 'اے جی جی‘ روزگار یا ملازمت اور نجی سطح پر شہریوں کے مابین کسی بھی قسم کے تعصب کی ممانعت کرتا ہے تاہم ان کا اطلاق پبلک لاء کے دائرہ اختیار والے معاملات میں نہیں ہوتا۔ اس ادارے نے مزید کہا کہ جرمن آئین میں بھی نسل پرستانہ رویوں کی اجازت نہیں ہے۔

برلن میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی، لیفٹ پارٹی اور ماحول دوست گرین پارٹی کی مخلوط حکومت ہے۔

ع ا/ ا ا ( ڈی ڈبلیو)