برلن: ’کوکین ٹیکسیاں‘ ایک بڑھتا ہوا مسئلہ
21 اکتوبر 2019جرمن دارالحکومت برلن کی انتظامیہ اور پولیس شہریوں کو ان کے گھروں میں منشیات فراہم کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش ہے۔ انتظامیہ کے مطابق منشیات فروش فون یا پیغام ملنے کے بعد لوگوں کو ان کے گھر جا کر کوکین سمیت دیگر اقسام کی منشیات فراہم کر رہے ہیں۔ ایسے واقعات میں اس قدر اضافہ ہوا ہے کہ پولیس نے ایسی کاروں اور ٹیکسیوں کو 'کوکین ٹیکسی‘ کا نام دیا ہے۔
برلن کے پبلک براڈ کاسٹر ادارے آر بی بی کے مطابق صرف رواں برس مئی اور اکتوبر کے مہینوں کے درمیان قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایسے پینتیس واقعات کی تفتیش شروع کر رکھی ہے۔
جرمنی: ٹیکس فراڈ میں ملوث دو پاکستانی گرفتار
منشیات فروشی کے اس طریقے میں بظاہر گاہگ فون یا ایس ایم ایس کر کے ایک ٹیکسی بلاتا ہے۔ یہ فون گاہکوں کو کال سینٹر سے منسلک کر دیتا ہے اور اس کے پندرہ منٹ کے اندر اندر گاہگ کے گھر کے باہر ٹیکسی پہنچ جاتی ہے۔ عام طور پر ٹیکسی میں سفر کرتے ہوئے ہی گاہگ سے پیسے لے کر اسے کوکین یا دیگر نشہ آور شے مہیا کر دی جاتی ہے۔
کوکین کا استعمال اور اس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ
برلن میں منشیات فروشی کے منظر نامے میں گزشتہ دو سے تین برسوں کے دوران کوکین کی فروخت اور استعمال میں نمایاں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ ہیروئن کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں بھی کوکین کے استعمال کے سبب ہو رہی ہیں۔
صرف سن 2018 کے دوران کوکین کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد پینتیس رہی اور رواں برس اب تک مزید پچیس افراد کوکین کے نشے کے باعث ہلاک ہوئے۔
برلن کے حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران انہیں کوکین کی فروخت روکنے میں شدید مشکلات پیش آئی ہیں۔
برلن میں منشیات اور جرائم کی تحقیق کرنے والے ادارے کے سربراہ اولف شریم نے مقامی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''اس وقت کوکین کی فروخت کے حوالے سے جاری تفتیش نے شہر کی پولیس کو زیادہ مصروف کر رکھا ہے اور ان تحقیقات کے باعث ہمارے ادارے پر بھی بہت زیادہ بوجھ ہے۔ گزشتہ برس صورت حال اتنی خراب نہیں تھی۔‘‘
سوئمنگ پولز میں جرائم کن ممالک کے شہریوں نے کیے، اے ایف ڈی کا سوال
مئی کے مہینے میں برلن پولیس نے کار میں کوکین فروخت کرنے والے دو افراد کو گرفتار کیا تھا۔ ایک کار میں دو جعلی پستولیں اور ایک کلو کوکین برآمد ہوئی تھی جس کی مالیت چالیس ہزار یورو سے زائد بنتی ہے۔
ش ح / ع ا