برٹش ایئرویز نے ملازمین کے خلاف قانونی جنگ جیت لی
18 دسمبر 2009ہڑتال کے منصوبے کے تحت برٹش ایئرویز میں کیبن کریو کے ملازمین کو کرسمس اور نئے سال کی چھٹیوں کےدوران بارہ دن کے احتجاجی واک آؤٹ سے روک دیا گیا ہے۔ اس ایئرلائن کے ملازمین نے پیر کو ووٹ کے ذریعے ملازمتوں میں کٹوتی، تنخواہوں اور کام کے حالات کے خلاف ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔
عملے کے منصوبے کے مطابق بائیس دسمبر سے دو جنوری تک ہڑتال کی جانی تھی، جس میں ساڑھے بارہ ہزار ملازمین شریک ہوتے۔ تاہم جمعرات کو لندن کے ہائی کورٹ نے ملازمین کے اس فیصلے کو بے ضابطگیوں پر مبنی قرار دیتے ہوئے غیرمؤثر ٹھہرایا۔ عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس ووٹ میں ان ملازمین کو بھی شامل کیا گیا، جو پہلے ہی کمپنی چھوڑنے کا فیصلہ کر چکے تھے۔
جج لارا کوکس نے فیصلہ برٹش ایئرویز کے حق میں سناتے ہوئے کہا کہ کرسمس کے دنوں میں بارہ دن کی ہڑتال سے معمول کے کسی بھی احتجاج کے مقابلے میں فضائی کمپنی اور عوام کا زیادہ نقصان ہوگا۔
عدالت نے برطانیہ کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین 'یونائیٹ' کو اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حق بھی نہیں دیا ہے۔ تاہم یہ ضرور کہا ہے کہ یونین کسی علیٰحدہ کورٹ آف اپیل میں درخواست دے سکتی ہے۔
برٹش ایئرویز کو خسارے کا سامنا ہے اور اس کی انتظامیہ منافع کی بحالی کے لئے اخراجات میں کمی کے اقدامات پر عمل پیرا ہے۔ ایئرلائن نے عدالت کے اس فیصلے پر مسرت ظاہر کی ہے۔ اس کےاعلامئے میں کہا گیا ہے، 'ہم اپنے صارفین کے لئے خوش ہیں، انہیں کرسمس کے موقع پر کوئی سفری مشکل نہیں اٹھانا پڑے گی۔'
ایئرلائن کا کہنا ہے کہ اندرون اور بیرون ملک اس کے ہزاروں صارفین اس فیصلے کو سراہیں گے۔ اعلامئے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہڑتال کی دراصل کبھی ضرورت ہی نہیں تھی اور یونائٹ اس موقع کو اپنا آئندہ لائحہ عمل طے کرنے کے لئے بہتر طریقے سے استعمال کرے گی۔
فضائی صنعت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ برٹش ایئرویز کے ملازمین کی جانب سے ایسے وقت میں ہڑتال کے باعث دس لاکھ مسافر متاثر ہو سکتے تھے۔ برطانوی ذرائع ابلاغ میں برٹش ایئرویز کے ملازمین کے اس منصوبے پر بحث جاری تھی اور اسے The Twelve Days of Christmas Strikes قرار دیا جا رہا تھا۔ یورپ میں بیشتر لوگ کرسمس کی چھٹیاں اپنے خاندان کے ساتھ گزارنے کے لئے سفر کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ فضائی کمپنیوں کے لئے یہ سیزن انتہائی اہم ہوتا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: افسر اعوان