بریسٹ کینسر کے خلاف نئی دوا کے بے مثال نتائج
29 ستمبر 2014اس دوا کے طبی تجربات کے نتیجے میں چھاتی کے سرطان میں مبتلا خواتین کی عمروں میں اوسطاً 15.7 مہینے کا اضافہ دیکھا گیا۔ ان نتائج کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے یہ مطالبہ کر دیا ہے کہ پرجیٹا (Perjeta) نامی اس نئی دوا کو سرطان کی شکار خواتین کو وسیع پیمانے پر استعمال کرایا جائے۔ درحقیقت اس دوا سے بیمار خواتین کو اتنا زیادہ فائدہ ہوا تھا کہ جس کی محققین توقع ہی نہیں کر رہے تھے۔
یہ تجرباتی تحقیق امریکا میں کی گئی۔ اس ریسرچ پروجیکٹ کی سربراہ واشنگٹن کینسر ہسپتال سے وابستہ ماہر ساندرا سوین (Sandra Swain) تھیں۔ انہوں نے اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں اٹھائیس ستمبر کو ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس کے مندوبین کو بتایا کہ اس تحقیق سے انتہائی اہم اور دور رس نتائج حاصل ہوئے ہیں۔
یہ بین الاقوامی کانفرنس یورپی سوسائٹی فار میڈیکل اونکالوجی ESMO کا سالانہ اجتماع تھا۔ اس کانفرنس سے اپنے خطاب میں ساندرا سوین نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کے نتیجے میں متاثرہ خواتین کی باقی ماندہ زندگی کے دورانیے میں اضافے سے متعلق یہ نتائج بہت ہی حوصلہ افزا ہیں اور نئی امید کی وجہ بنے ہیں۔
اس امریکی طبی ماہر نے کانفرنس کے مندوبین کو بتایا کہ جن خواتین کو چھاتی کے جارحانہ قسم کے سرطان کا سامنا ہوتا ہے اور جن میں یہی مرض پورے جسم میں پھیل چکا ہوتا ہے، وہ طبی اصطلاح میں HER2 پوزیٹیو کا شکار کہلاتی ہیں۔ ان کے بقول ایچ ای آر ٹُو پازیٹیو کی شکار خواتین میں اتنے مثبت اثرات پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے تھے۔
خواتین میں چھاتی کے سرطان کی اب تک جتنی بھی قسمیں دریافت ہوئی ہیں، ان میں سے HER2 پازیٹیو قسم کا بریسٹ کینسر قریب پچیس فیصد متاثرہ خواتین میں دیکھنے میں آتا ہے یعنی بریسٹ کینسر کی ہر چوتھی مریضہ HER2 پازیٹیو کا شکار ہوتی ہے۔
واشنگٹن کے محققین کی ٹیم نے آٹھ سو خواتین کا علاج کرتے ہوئے انہیں کیموتھیراپی اور کینسر کی ایک پرانی دوا ہیرسیپٹن (Herceptin) کے ساتھ ساتھ پرجیٹا بھی استعمال کرائی تو ان خواتین کی زندگی میں ان عورتوں کے مقابلے میں قریب سولہ مہینے کا اضافہ ہو گیا، جنہوں نے صرف کیموتھیراپی اور پرانی دوا ہیرسیپٹِن ہی استعمال کی تھی۔
ساندرا سوین کے مطابق ہیرسیپٹن اور روش کی تیار کردہ پرجیٹا دونوں ہی اینٹی باڈیز ہیں۔ ان کا کام ایچ ای آر ٹو کو غیر فعال بنانا ہے۔ ایچ ای آر ٹو ایک پروٹین ہے، جو کینسر کی بیماری سے تعلق رکھنے والے ایک جین کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
کینسر کے خلاف استعمال کی جانے والی یہ دونوں دوائیں کافی مہنگی ہیں۔ اگر صرف ایک دوا بھی استعمال کی جائے تو ماہانہ لاگت پانچ سے چھ ہزار ڈالر تک آتی ہے۔
دوا سازی کی صنعت کے ماہرین کا خیال ہے کہ بریسٹ کینسر کے خلاف عام استعمال کی اجازت ملنے کے بعد اس نئی دوا کی فروخت سے سال 2018 تک متعلقہ دوا ساز کمپنی کو سالانہ 3.1 بلین ڈالر تک کی آمدنی ہو سکے گی۔