1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریگزٹ: برطانیہ میں اشیا خورد ونوش کی قلت کا امکان؟

18 اگست 2019

برطانوی اخبارسنڈے ٹائمزکے مطابق ان خدشات کا اظہارحکومت کی اپنی خفیہ دستاویزات میں کیا گیا ہے، لیکن ایک برطانوی وزیر نے اخبار کی خبر کو بے جا خوف پھیلانے کی کوشش قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3O5RF
Nordirland Belfast | Harland und Wolff Werft
تصویر: picture-alliance/empics/L. McBurney

برطانیہ یورپی یونین سے اگر کوئی اقتصادی سمجھوتہ کیے بغیر نکلتا ہے  تو اس صورت میں وہاں خوراک، تیل اور ادویات کی قلت پیدا ہونے خدشات ہیں۔ برطانوی اخبارسنڈے ٹائمزکے مطابق ان تحفظات کا اظہار  حکومت کی اپنی خفیہ دستاویزات میں کیا جا چکا ہے۔

اخبارکے مطابق بغیر ڈیل کے بریگزٹ کی صورت میں برطانوی بندرگاہوں کی صورت حال ابتر ہو جائے گی اور آئرلینڈ کی سرحدوں پر گمبھیر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق پچاسی فیصد برطانوی ٹرک انگلش چینل عبور کرنے کے بعد فرانسیسی کسٹم قوانین کا بھی سامنا کریں گے، جس کے لیے تیاری مکمل نہیں۔ سنڈے ٹائمز کے مطابق بریگزٹ کے ممکنہ اثرات پر یہ رپورٹ برطانوی کابینہ کے دفتر نے مرتب کی۔

برطانوی وزیر توانائی کواسی کوارٹینگ نے اخبار سنڈے ٹائمز کی رپورٹ رد کرتے ہوئے اسے بلاوجہ لوگوں میں خوف پھیلانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ اسکائی نیوز ٹیلی وژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر نے ایسے تمام خدشات کو 'خوف کا پراجیکٹ‘  قرار دیا۔

UK Ärger auf Nordirland-Reise von Premier Johnson
بغیر ڈیل کے بریگزٹ کی صورت میں آئرلینڈ کی سرحدوں پر گمبھیر مسائل پیدا ہو سکتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/L. Mcburney

برطانوی وزیراعظم بورس جانس بارہا کہہ چکے ہیں کہ یورپی یونین کے ساتھ چاہے کوئی سمجھوتہ طے پائے یا نہیں، برطانیہ اکتیس اکتوبر کو یورپی یونین سے نکل جائے گا۔ بعض مبصرین کے مطابق، اگر برطانیہ واقعی بغیر ڈیل کے یورپی یونین چھوڑتا ہے تو اس سے برطانیہ میں دستوری بحران بھی جنم لے سکتا ہے۔

ایک سو سے زائد برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے وزیراعظم جانسن کے نام لکھے گئے ایک خط کے ذریعے مطالبہ کیا ہے کہ برطانیہ ایک قومی ایمرجنسی سے گذر رہا ہے اس لیے پارلیمنٹ کا فوری اجلاس بلایا جائے۔

اسی دوران بریگزٹ منسٹر اسٹیفن برکلے نے کہا ہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کا عمل شروع ہو چکا ہے اور اب اس میں واپسی کی کوئی گنجائیش نہیں۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ انہوں نے ایک قانونی دستاویز پر دستخط کر دیے ہیں جس کے تحت سن 1972 کے 'یورپی کمیونیٹیز ایکٹ‘  کی تنسیخ کا عمل شروع ہو جائے گا۔ برطانیہ اسی قانون کے تحت یورپی یونین کا رکن بنا تھا۔

غ ح، ش ج ⁄ روئٹرز، اے ایف پی