بغداد میں یکے بعد دیگرے تین دھماکے، 36 ہلاک
25 جنوری 2010عراقی وزارت داخلہ کےمطابق یہ تینوں کار بم دھماکےتھے ۔ حکام کے مطابق ان دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 70 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
دوسری طرف عراقی حکومت کے ترجمان علی الدباغ کے مطابق سابق عراقی صدر صدام حسین کے کزن علی حسن الماجد کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ انہیں 17 جنوری کو چوتھی مرتبہ پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ یہ سزا انہیں کرد آبادی والے شہر حلابجا میں گیس حملوں کا حکم دینے کی پاداش میں سنائی گئی تھی۔ ان حملوں میں پانچ ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تر عورتیں اور بچے تھے۔ ان حملوں کی وجہ سے انہیں کیمیکل علی کا نام دیا جاتا ہے۔ عراق میں آج 25 جنوری کو ہونے والے ان تینوں دھماکوں کو کیمیکل علی کو پھانسی دیے جانے کا ردعمل قرار دیا جارہا ہے۔
عراقی ریاستی ٹیلی وژن پر پولیس حکام کے بیان کے مطابق پہلا دھماکہ اشتر شیرٹن ہوٹل، دوسرا فلسطینی میریڈین ہوٹل جبکہ تیسرا بابِل اوبرائے ہوٹل کے قریب ہوا۔ غیر ملکی صحافیوں اور کاروباری افراد کے ٹھہرنے کی وجہ سے ان تینوں ہوٹلوں کی سیکیورٹی انتہائی سخت ہوتی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق شہر میں دھوئیں کے بادل دیکھے جارہے ہیں جبکہ فضا امدادی کاموں میں مصروف ایمبولینسوں اور دیگر امدادی گاڑیوں کے سائرنوں سے گونج رہی ہے۔
متاثرہ جگہ کے قریبی علاقے میں رہائش پزیر ایک طالبہ لُبنیٰ ناجی کے مطابق دھماکے اتنے زور دار تھے کہ ہماری عمارت لرزنے لگی۔
عراقی دارالحکومت بغداد مسلسل بم دھماکوں کی زد میں ہے۔ ابھی دو ہفتے قبل ہی سیکیورٹی حکام نے ایک چھاپے میں سینکڑوں کلوگرام دھماکہ خیز مواد پکڑا تھا۔ اس الزام میں 25 افراد کو حراست میں بھی لیا گیا تھا۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : کشور مُصطفیٰ