بلائنڈ کرکٹ، ’نابیناؤں کی کرکٹ نہیں رہی‘
10 اپریل 2014خیبرپختونخوا میں منعقدہ نابیناؤں کے اس کرکٹ ٹورنامنٹ کے حوالے سے پاکستان ایسوسی ایشن آف دی بلائنڈ کے صدر قاری سعد نور نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ 1984میں بلائنڈ کرکٹ ٹورنامنٹ کا آغاز بھی اس ادارے نے کیا تھا اور اب اس کو دوبارہ شروع کیا گیا ہے ، تاکہ دنیا کو بتایا جاسکے کہ ریل بلائنڈ (Real Blind)کرکٹ کس طرح ہوتی ہے، کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ بلائنڈ کرکٹ ٹیمیں اب نابینا افراد تک محدود نہیں رہی اور اس میں جعل سازی کی جا رہی ہے اورحقیقی نابینا افراد کی حق تلفی ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا کہ ریل بلائنڈز نظر یا بصارت کے بجائے بصیرت سے کھیلتے ہیں۔
پاکستان ایسوسی ایشن آف دی بلائنڈ(PAB) نابینا افراد کے لئے اپنی طرز کا ایک واحد رجسٹر ادارہ ہے، جس کا مقصد بلائنڈ کمیونٹی کی فلاح و بہبود، تعلیم، بحالی اور تفریح کے لئے صوبائی، ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کام کرنا ہے۔ پاکستان میں اس ادارے کے صوبائی سطح پر دفاتر تمام صوبوں میں موجود ہیں، جو ملک بھر میں مختلف شعبوں میں نابینا افراد کی فلاح و بہبود کے لئے کوشاں ہیں۔
پاکستان ایسوسی ایشن آف دی بلائنڈ کے صدر قاری سعد نور کا کہنا ہے کہ پاکستان ایسوسی ایشن آف دی بلائنڈ ایک ملک گیر ادارہ ہے جس کے 41 صوبائی و ضلعی شاخیں ہیںPAB خیبر پختونخوا میں بھی اسی کی ایک شاخ ہے۔ خیبر پختون خواہ کے تقریبا دو ہزا ر سے زائد نابینا افرادکے تعلیم وتربیت ، صحت، روزگار، آبادکاری اور دوسرے نوعیت کے تفریحی پروگراموں کا انعقاد اس تنظیم کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
اس ادارے کے اخراجات اور فنڈز کے بارے میں قاری سعد کا کہنا ہے، ’کوئی مستقل فنڈنگ یا پھر جو ہم کہہ سکیں کہ ہمیں کوئی مختص فنڈ مل رہا ہے، وہ نہیں ہے۔‘
البتہ وہ کہتے ہیں کہ بعض اوقات کچھ سرکاری اور غیر سرکاری ادارے مختلف سرگرمیوں میں ان کے ساتھ تعاون کر لیتے ہیں، ورنہ PAB سلف موومنٹ کے بنیاد پر کام کر رہا ہیں۔
PAB خیبر پختون خواہ کے پریس سیکٹری شکیل خان کے مطابق پاکستان میں نابینا افراد میں بے حد صلاحیتیں موجود ہیں اور یہ افراد ہر میدان میں اپنا لوہا منواچکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سال 1997میں پاکستان بلائنڈ کرکٹ کو بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کا درجہ ملا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ بلائنڈ کرکٹ کے نام سے ملک میں مختلف ایونٹ منعقد ہوتے رہتے ہیں لیکن رئیل بلائنڈ یعنی مکمل نابینا افراد کے ٹورنامنٹ کا یہ سلسلہ پہلی مرتبہ شروع کیا گیا ہے، جس کے سلسلے میںPAB نےکراچی کے بعد دوسرا ٹورنامنٹ پشاور میں منعقد کیا۔
سابق صدر ایشین بلائنڈ یونین اور چیئرمن پاکستان ڈس ایبل فاونڈیشن شاہد احمد میمن نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہاکہ بلائنڈ کرکٹ پاکستان ایسوسی ایشن آف دی بلائنڈ نے شروع کیا تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ نابینا افرادکی بجائے نارمل لوگوں کی کرکٹ بن گئی ہے۔ ’’دس پندرہ سالوں سے جو بلائنڈکرکٹ کے نام سے کرکٹ کھیلی جارہی ہے، اس میں بصارت والے( بینا) لوگ کھیل رہے ہیں اور نابینا برائے نام ہوتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں وہ ہر فورم پر ان نابینا افراد کے لئے آواز بلند کر رہے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ ریل بلائنڈ کرکٹ کے ذریعے لوگوں کو یہ پیغام دیا جائے کہ یہ صرف نابینا لوگوں کا کھیل ہے۔ وہ کہتے ہیں، ”PABجس نے یہ کرکٹ شروع کیا تھا، اب اس ادارے کی یہ کوشش ہے کہ ایک بار پھر وہ میدان میں آئے اور اس کھیل کو دوبارہ درست سمت میں لے جائے اور اسی وجہ سے رئیل بلائنڈ کرکٹ شروع کی گئی ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلائنڈ کرکٹ کی وجہ سے پاکستان کو بہت شہرت ملی ہے، جو قوم کے لئے فخر کی بات ہے کہ کرکٹ میں بگ تھری کے ہوتے ہوئے ورلڈ بلائنڈ کونسل کا صدر پاکستان ہی کا ہے۔ لہذا حکومت اور دوسرے اداروں کو چاہیے کہ اس بارے میں اقدامات کریں اور اس کھیل کو صرف نابینا افراد تک ہی محدود کریں کیوں کہ یہ ان کا حق ہے۔
پشاور کے ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم میں ’پاسبان امن رئیل بلائنڈ کرکٹ‘ کے نام سے منعقد ٹورنامنٹ کی اہمیت کے بارے ان کا کہنا ہے کہ اس قسم کی سرگرمیوں سے ناصرف نابینا افراد کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے بلکہ اس سے باہر کی دنیا کو یہ پیغام ملتا ہے کہ پاکستان ہر قسم کے کھیلوں کے لئے محفوظ ہے اور یہاں پر کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ وہ مزید کہتے ہیں، ” اس سے یہ سبق ملے گا کہ نابینا کی کرکٹ نابینا ہی کے لئے ہے، نارمل افراد کے لئے نہیں ہے اور دوسرے لوگوں کی بھی حوصلہ افرائی ہوگی کہ جب نابینا لوگ یہاں کھیل سکتے ہیں تو آپ لوگ تو ٹھیک ٹھاک ہیں آپ کے لئے تو کوئی ایسی خوف زدہ ہونے کی بات نہیں ہے۔“
یاد رہے کہ پاسبان رئیل بلائنڈ کرکٹ کا فائنل میچ پنجاب کی کرکٹ ٹیم نے جیتا۔ فائنل میچ میں پنجاب نے فاٹابلائنڈ کرکٹ ٹیم کے 132رنز کے ہدف کو ایک وکٹ کے نقصان پر آسانی کے ساتھ پورا کر لیا۔