’بلوچستان سے بھارتی جاسوس گرفتار‘: پاکستان کا سفارتی احتجاج
25 مارچ 2016پاکستانی دارالحکومت سے جمعہ پچیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اسلام آباد میں حکام کا کہنا ہے کہ اس ’بھارتی جاسوس‘ کو جنوب مغربی صوبے بلوچستان سے سکیورٹی اہلکاروں کے ایک چھاپے کے دوران حراست میں لیا گیا۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق مقامی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ مبینہ جاسوس بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ (RAW) کا ایک ایجنٹ ہے۔
اسی دوران پاکستانی وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ ’بھارتی انٹیلیجنس ایجنسی ’را‘ کے ایک افسر کے پاکستان میں غیر قانونی داخلے اور اس کے بلوچستان اور کراچی میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث‘ ہونے کا واقعہ ہے۔
اسلام آباد میں ملکی وزارت خارجہ کے اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس واقعے پر ’پاکستان کے شدید احتجاج اور گہری تشویش‘ سے آگاہ کرنے کے لیے پاکستانی خارجہ سیکرٹری نے بھارتی ہائی کمشنر کو وزارت خارجہ میں طلب بھی کر لیا۔
بلوچستان اپنے رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا اور مجموعی طور پر سب سے کم ترقی یافتہ صوبہ ہے، جسے گزشتہ کئی برسوں سے بلوچ قوم پرستوں اور علیحدگی پسندوں کی طرف سے مسلح بغاوت کا سامنا بھی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستانی حکومت اور ملکی فوج کا ہمیشہ ہی یہ دعویٰ رہا ہے کہ ’اس دہشت گردی کو پاکستان کے بارے میں جارحانہ سوچ رکھنے والی بھارت جیسی ریاستیں ہوا دے رہی ہیں‘۔
کراچی، جو صوبہ سندھ کا دارالحکومت اور پاکستان کا اقتصادی اور کاروباری مرکز بھی ہے، کی آبادی 20 ملین کے قریب ہے۔ پاکستان کے اس بندرگاہی شہر کو گزشتہ کئی برسوں سے مذہبی، سیاسی اور نسلی بنیادوں پر خونریزی کا سامنا رہا ہے لیکن جب سے وہاں رینجرز کے نیم فوجی دستوں نے اپنا آپریشن شروع کر رکھا ہے، وہاں حالات میں قدرے بہتری آئی ہے۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستانی حکام نے اس مبینہ بھارتی جاسوس کی اپنی سرزمین سے گرفتاری کا اعلان اس واقعے کے چند ماہ بعد کیا ہے، جس میں عسکریت پسندوں نے بھارتی فضائیہ کے ایک اڈے کو نشانہ بنایا تھا۔
یہ دہشت گردانہ حملہ بھارت میں پٹھان کوٹ ایئر بیس پر جنوری میں کیا گیا تھا، جس میں متعدد حملہ آوروں کے علاوہ سات بھارتی فوجی بھی مارے گئے تھے۔ اس حملے کے بعد نئی دہلی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس دہشت گردانہ کارروائی میں پاکستان سے آنے والے عسکریت پسند ملوث تھے۔