1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں بڑے دہشت گردانہ حملوں کا منصوبہ ناکام

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ6 مارچ 2015

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز نےیوم پاکستان کے موقع پر قومی تنصیبات اور اہم سیاسی شخصیات پر دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی ناکام بنا کر بڑے پیمانے پر اسلحہ اورگولہ بارود برآمد کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EmwN
تصویر: DW/A.G.Kakar.

اس کارروائی کے دوران 40 ایسے مشتبہ عسکریت پسندوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جنہیں ان حملوں کے لیے خصوصی طور پر تیار کیا گیا تھا۔ ان دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی انٹیلیجنس اطلاعات کی روشنی میں ناکام بنائی گئی۔ جمعہ چھ مارچ کو علی الصبح یہ کارروائی کوئٹہ کےشمال مشرقی علاقے نیو کاہان، ہزار گنجی، شالکوٹ اور افغانستان سے ملحقہ سرحدی شہر چمن میں کی گئی۔

صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی نے کوئٹہ میں پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ اس کارروائی کے دوران عسکریت پسندوں کے تین اہم ٹھکانوں کو بھی تباہ کر دیا گیا، جہاں سے کالعدم عسکریت پسند تنظیموں کا لٹریچر اور ایسی حساس دستاویزات بھی برآمد ہوئی ہیں جن میں بلوچستان میں شدت پسندوں کی سرگرمیوں کی تفصیلات درج ہیں۔

میر سرفراز احمد بگٹی کے بقول، ’’شدت پسندوں نے یومِ پاکستان کے موقع پر ہونے والی تقریبات میں تخریب کاری کا منصوبہ تیار کیا تھا۔ ملزمان کوئٹہ چھاؤنی، وزیر اعلٰی سیکرٹریٹ اور گورنر سیکرٹریٹ، ایوب اسٹیڈیم، بلوچستان اسمبلی اور بعض دیگر اہم مقامات پر حملے کر نا چاہتے تھے۔ ان حملوں کے لیے انہوں نے ایک نقشہ بھی تیار کیا تھا، جو کارروائی کے دوران برآمد کر لیا گیا۔‘‘

Pakistan Belutschistan Terror Waffenfund
تصویر: DW/A.G. Kakar

سرفراز بگٹی نے بتایا کہ بد امنی میں ملوث کالعدم تنظیموں کےخلاف ہونے والی اس کارروائی میں ایف سی، پولیس، لیویز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں نے مشترکہ طور پر حصہ لیا۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ملزمان کے ٹھکانوں سے جو اسلحہ برآمد ہوا ہے، اس میں مارٹر بم، لانگ رینج راکٹ، میزائل، ایس ایم جیز، ایل ایم جیز، ریموٹ کنٹرول بم، روسی ساختہ ہینڈ گرینیڈز اور بڑے پیمانے پر دیگر اسلحہ اور گولہ بارود شامل ہے۔ شدت پسند قومی ایکش پلان کو ناکام بنانے کے لیے اس قسم کی سرگرمیوں کا سہارا لے رہے ہیں مگر ان کی یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوسکتیں۔‘‘

کوئٹہ اور چمن سے گرفتار ہونے والے ان عسکریت پسندوں میں ایسے افراد بھی شامل ہیں، جن کا تعلق پاکستانی قبائلی علاقوں شمالی وزیرستان اور ایرانی بلوچستان سے ہے۔ بلوچستان میں انسداد دہشت گردی کے شعبے کے ایک سینئر انٹیلیجنس اہلکار نوید ظفرکے بقول دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تنظیمیں ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت امن کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں اور انہیں ان کارروائیوں میں بعض بیرونی ممالک کی معاونت بھی حاصل ہے۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ تمام مسلح گروپ جو بلوچستان میں بد امنی میں ملوث ہیں، اپنے مفادات کے لیے حکومت کو دباؤ میں لانا چاہتے ہیں تاکہ اپنے مطالبات منوا سکیں۔ ان گروپوں کو پاک افغان سرحدی علاقوں میں سرحد پار سے مبینہ طور پر اسلحہ ملتا ہے جسے وہ دہشت گردانہ حملوں میں استعمال کرتے ہیں۔ حالیہ کارروائی میں بھی جو روسی ساختہ اسلحہ برآمد ہوا ہے، وہ ان گروپوں کو بیرون ملک سے ہی سپلائی کیا گیا تھا۔‘‘

Pakistan Belutschistan Terror Waffenfund
تصویر: DW/A.G. Kakar

نوید ظفر نے بتایا کہ ان کے محکمے کو یہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ بعض سرحدی علاقوں میں بھی شدت پسندوں کی خفیہ پناہ گاہیں قائم ہیں، جہاں وہ مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرنے کے بعد روپوش ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ’’بلوچستان میں عسکرپت پسندوں کا نیٹ ورک ختم کرنے کے لیے سکیورٹی ادارے ایک جامع منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔ پاک افغان اور پاک ایران سرحدی علاقوں میں بھی سکیورٹی کا ایک منظم میکینزم بنایا جا رہا ہے تاکہ وہاں سے امن دشمن عناصرکا سپلائی روٹ ختم کیا جا سکے۔ کوئٹہ میں کارروائی کے دوران جو ملزمان گرفتار کیے گئے ہیں، ان میں ایسےانتہائی مطلوب دہشت گرد بھی شامل ہیں، جو کوئٹہ کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر حصوں میں بھی سکیورٹی اداروں کو متعدد کیسوں میں مطلوب تھے۔‘‘

دوسری جانب ایک اورکارروائی کے دوران بلوچستان کے نواحی علاقے ماشکیل سے سکیورٹی فورسز نے چھ مشتبہ ایرانی باشندوں کو بھی گرفتار کیا ہے ۔ یہ افراد ایرانی رجسٹریشن کی حامل ایک گاڑی میں پاکستانی حدودو میں داخل ہوئےتھے۔ حکام کے مطابق گرفتار شدہ افراد کو ابتدائی تحقیقات کے بعد یک مچ کے علاقے میں لیویز اہلکاروں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید