بلوچ بھی ہمارے نشانے پر ہیں، بی ایل اے
20 جولائی 2020میڈیا کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں تنظیم کے جیئند بلوچ نامی ترجمان نے فائرنگ کر کے قتل کیے جانے والے شخص کا نام بختیار مری بتایا۔ انہوں نے مقتول پر الزام لگایا کہ انہوں نے کچھ عرصہ پہلے پاکستانی فورسز کے سامنے سرنڈر کر دیا تھا اور ان کا آلہ کار بن گیا تھا۔ ترجمان نے دھمکی دی کہ ''بلوچ قومی تحریک آزادی کو نقصان پہنچانے کی غرض سے جو بھی کردار متحرک ہو گا، چاہے وہ بلوچ ہو یا کوئی دوسرا، اس کی سزا موت ہو گی۔‘‘
کوئٹہ سے صحافی عبدالغنی کاکڑ کے مطابق بلوچستان میں اس قسم کی ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں بظاہر تیزی آئی ہے۔
انہوں نے کہا پچھلے ایک سال میں ایسے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں، جن میں بلوچ عسکریت پسندوں نے بلوچ شہریوں پر "قوم سے غداری" کا الزام لگا کر انہیں موت کی نیند سُلا دیا۔ تاہم پاکستانی میڈیا اور حکام بظاہر بلوچستان میں ہلاکتوں کو نظر انداز کرتے آئے ہیں۔
پاکستان سمیت برطانیہ اور امریکا بی ایل اے کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔ ماضی میں یہ تنظیم سکیورٹی فورسز کے خلاف برسرپیکار تھی۔ پھر اس نے بلوچستان میں مقیم غیربلوچوں کو نشانہ بنانا شروع کیا۔
حالیہ چند برسوں میں اس کا نشانہ صوبے میں چین کی کاروباری سرگرمیاں اور سی پیک پراجیکٹ رہا ہے۔ بلوچ قوم پرستوں کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج اور چین مل کر ان کے قدرتی وسائل پر قابض ہو رہے ہیں۔ حکومت پاکستان کا موقف ہے کہ مسلح بلوچ عسکریت پسندوں کو بھارت اور افغانستان کے پشت پناہی حاصل ہے۔
مبصرین کے مطابق بلوچستان میں ان تنظیموں کی کارروائیوں اور سکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ صوبے میں سیاسی عمل کا فقدان اور طاقت کے زور پر مسائل حل کرنے کی روش ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہی وجہ ہے کہ صوبے میں بظاہر بیرونی مداخلت بڑھتی گئی ہے اور مختلف مسلح تنظیمیں مل کر حملے کر رہی ہیں۔ اس مسلح اتحاد کا نام "براس" ہے، جسے بلوچی زبانی میں 'بلوچ راجی اجوئی سنگر' کہا جاتا ہے۔ یہ اتحاد چار کالعدم گروہوں بلوچ لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، بلوچ ری پبلکن آرمی اور بلوچ ری پبلکن گارڈز پر مشتمل ہے۔
براس نے گزشتہ سال اپریل میں گوادر کے علاقے اورماڑہ میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری لی تھی۔ اس حملے میں پاکستانی نیوی اور کوسٹ گارڈز کے 14 اہلکار مارے گئے تھے۔
اس سے قبل اگست دو ہزار اٹھارہ میں بی ایل اے کے "مجید برگیڈ" نامی خودکش اسکواڈ نے کراچی میں چینی کونسل خانے پر حملہ کیا۔ مئی دو ہزار انیس میں گوادر کے پی سی ہوٹل کو نشانہ بنایا گیا۔ اور پھر حال ہی میں اسی گروپ کے کارندوں نے کراچی میں اسٹاک ایکسچینج کو نشانہ بنایا۔