بنکاک کی سڑکوں پر خون خرابہ
15 مئی 2010ملکی فوج کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے۔ خودکار ہتھیاروں کے استعمال کی بھی اطلاعات ہیں۔ مقامی طبی ذرائع کے مطابق تازہ جھڑپوں میں ڈیڑھ سو کے قریب افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں صحافی اور چند غیر ملکی بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے فریقین کوپرامن رہنےکی تلقین کرتے ہوئے مذاکراتی سلسلہ بحال کرنے پر زور دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے جمعرات کو آمريت مخالف متحدہ عوامی جمہوری محاذ UDD کے ’ریڈ شرٹس‘ مظاہرین کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیوں کا آغاز کیا گیا تھا۔ ہزاروں کی تعداد میں یہ مظاہرین گزشتہ کئی دنوں سے دارالحکومت کے مرکزی حصے میں دھرنا دئے بیٹھے ہیں جس سے شہری زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ ان کے اس دھرنے سے ملکی معیشت پر بھی منفی اثرات پڑے ہیں۔
تھائی دارالحکومت بنکاک ميں تین اپريل کو ملک کے ديہی علاقوں اور غريب طبقے سے تعلق رکھنے والے، سرخ قميضوں ميں ملبوس مظاہرين نے شہر کے مرکزی حصے پر قبضہ کرليا تھا۔ حالات کے بگڑنے کے بعد سات اپريل کو بنکاک ميں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی تھی۔
مظاہرين، سن 2006 ميں فوجی بغاوت کے نتيجے ميں اقتدار سے ہٹائے جانے والے جلاوطن سابق وزيراعظم تھاکسن شناوترا کے حامی ہيں۔ اُن کا مطالبہ ہے کہ پارليمنٹ توڑ دی جائے اور وزيراعظم ابھيست ویجاجیوا مستعفی ہو جائيں۔
ویجاجیوا نے پچھلے ہفتے اس شرط پر 14 نومبر کو نئے انتخابات کرانے پر رضامندی ظاہر کر دی تھی کہ UDD اپنا احتجاج ختم کر دے۔ اگرچہ UDD نے شروع ميں وزيراعظم کی اس پيشکش کو سراہا تھا، تاہم بعد ميں اُس کی قيادت نے مزيد شرائط پيش کرديں جن سے مذاکرات ناکام ہوگئے۔ ابھيست ویجاجیوا اب اپنی قبل از وقت انتخابات کی پيشکش واپس لے چکے ہیں۔
تھائی لينڈ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بنکاک کا مرکزی علاقہ ميدان جنگ ميں تبديل ہو چکا ہے، جہاں فوج علاقے کو مظاہرين سے خالی کرانے کے لئے کارروائی ميں مصروف ہے۔ فوج امريکی اور جاپانی سفارتخانوں کے قريب احتجاج کرنے والے حکومت مخالف مظاہرين کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گيس اور ربڑ کی گوليوں سے کام لے رہی ہے اور فائرنگ بھی کی ہے۔
'پوليٹیکل رسک کنسلٹينسی‘ نامی ايک يورو ايشيائی گروپ کے مطابق فوجی طاقت کی مدد سے بنکاک کی سڑکوں کو صاف کرانے ميں کاميابی کے امکانات تو کافی ہيں، ليکن اس سے موجودہ عدم استحکام ختم نہيں ہوگا۔ حکومت کے مخالفين کا دباؤ بر قرار رہے گا اور تھائی لينڈ میں مستقبل قريب ميں سکون دیکھنے میں نہیں آئے گا۔اس بحران کی وجہ سےجنوب مشرقی ايشيا کی دوسری بڑی معيشت تھائی لينڈ کی اقتصادی حالت بھی مسلسل خراب ہوتی جارہی ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف، شہاب احمد صدیقی
ادارت : عدنان اسحاق