1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش سے روہنگیا مہاجرین کی جبری منتقلی کا امکان

3 ستمبر 2019

میانمار سے تشدد کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے روہنگیا مہاجرین بنگلہ دیش میں بہت ہی برے حالات میں رہنے پر مجبور ہیں۔ ڈی ڈبلیو کو اس غیر آباد جزیرے تک رسائی حاصل ہوئی، جہاں حکومت ان روہنگیا کو بسانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3OvrK
Rohingya Camp Süd Blangladesch
تصویر: DW/N. Conrad

ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق چٹاگانگ کے ساحل سے تیس کلومیٹر دور یہ جزیرہ واقع ہے۔ اس جزیرے پر تعمیرات جاری ہیں۔ دوسری جانب یہ امر قابل فکر ہے کہ  یہاں پر سمندری طوفان بھی آتے رہتے ہیں۔

بیس برس قبل خلیج بنگال کا یہ حصہ پانی میں ڈوبا ہوا تھا۔ تاہم اب یہاں ایک چھوٹا سا شہر دکھائی دینے لگا ہے اور یہاں پر ایک لاکھ کے قریب روہنگیا مہاجرین کو آباد کیا جا سکتا ہے۔ اسے مقامی افراد 'تیرتا جزیرہ‘ کہتے ہیں۔

Rohingya Camp Süd Blangladesch
تصویر: DW/A. Islam

بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے اس غیر آباد جزیرے پر مہاجرین کو بسانے کا منصوبہ 2015ء  کے اوائل میں ہی بنا لیا گیا تھا۔  تاہم اگست 2017ء میں میانمار سے سات لاکھ تیس ہزار روہنگیا کی بنگلہ دیش ہجرت کے بعد ملکی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے اس منصوبے کو فوری طور پر آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔

میانمار میں چند حفاظتی چوکیوں پر حملوں کے بعد روہنگیا اقلیت کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی گئی تھی۔ ان حملوں کے پیچھے ارکان روہنگیا سلوویشن آرمی  نامی ایک شدت پسند گروپ کا ہاتھ تھا۔ اس کے جواب میں میانمار کی فوج نے روہنگیا برادری کے علاقوں پر بمباری کی اور گاؤں نذر آتش کر دیے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ نے اسے 'مثالی نسلی تطہیر‘ قرار دیا ہے۔

’’تعلیم سب کے لیے ہے تو روہنگیا کے لیے کیوں نہیں؟‘‘