بنگلہ دیش میں پہلے جوہری بجلی گھر کا قیام
3 اکتوبر 2013بدھ دو اکتوبر کو بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے ملک کے شمال مغربی علاقے روپ پور میں اس جوہری بجلی گھر کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس جوہری ری ایکٹر کی مدد سے ابتدا میں ایک ہزار میگاواٹ بجلی تیار ہو گی اور یہ بجلی گھر سن 2018ء میں کام کرنا شروع کر دے گا۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بعد میں اس ری ایکٹر سے دو ہزار میگاواٹ تک بجلی حاصل کی جا سکے گی۔
سن 2011ء میں بنگلہ دیش نے روسی جوہری کمپنی روزایٹم کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں آنے والی لاگت روس کے ساتھ ایک معاہدے سے حاصل کی جائے گی۔ بنگلہ دیش اس پراجیکٹ پر آنے والی لاگت کا 90 فیصد روس سے کم شرح سود پر لیے گئے قرضے سے پورا کرے گا۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں اس وقت گیس کی مدد سے بجلی تیار کی جاتی ہے، جو ملک میں بسنے والے تقریبا 150 ملین افراد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ بنگلہ دیش میں بجلی کا یومیہ شارٹ فال تقریباﹰ دو ہزار میگاواٹ ہے۔
بدھ کے روز ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے جاری کردہ ایک سالانہ اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کی ترقی کے راستے میں بُرا انفراسٹرکچر اور بجلی کی کمی حائل ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دنیا بھر میں جوہری بجلی کے حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں جن میں سن 2011ء میں فوکوشیما جوہری پلانٹ کے حادثے کے سبب اضافہ ہوا ہے۔ انہی خدشات کے تناظر میں بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اس پلانٹ کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جوہری پلانٹ کی سلامتی کے حوالے سے اعلیٰ ترین معیارات کو سامنا رکھا جائے گا، جب کہ اس پلانٹ سے پیدا ہونے والے جوہری فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لیے روس کے حوالے کیا جائے گا۔
سن 1971ء میں پاکستان سے آزادی حاصل کرنے میں بنگلہ دیش کی حمایت کرنے والے ممالک میں روس بھی شامل تھا اور تب سے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات قائم ہیں۔ سن 2007ء میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے بنگلہ دیش کو جوہری بجلی گھر تعمیر کرنے کی اجازت دی تھی۔