بنگلہ دیش نے بھی آئی ایم ایف سے اربوں ڈالر قرض مانگ لیا
26 جولائی 2022بنگلہ دیشی روزنامے ڈیلی سٹار نے اپنی منگل چھبیس جولائی کی اشاعت میں انکشاف کیا کہ بنگلہ دیش کی معیشت پر دباؤ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے اور اس دباؤ سے نمٹنے کے لیے ڈھاکہ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو 4.5 بلین ڈالر قرض کی درخواست دے دی ہے۔
آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان قرض پروگرام پر معاہدہ ہو گیا
اس بارے میں نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنے مراسلے میں لکھا ہے کہ ڈیلی سٹار کے مطابق ڈھاکہ حکومت کو یہ مالی وسائل اپنی بجٹ ضروریات کو پورا کرنے اور مالی ادائیگیوں کا توازن برقرار رکھنے کے لیے بھی درکار ہیں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی۔
اس بنگلہ دیشی جریدے کے مطابق اس کے صحافیوں نے وہ دستاویزات خود دیکھی ہیں، جو بنگلہ دیشی وزیر خزانہ اے ایچ ایم مصطفیٰ کمال نے آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جورجیوا کو اتوار چوبیس جولائی کو بھیجیں۔ اس بارے میں ڈھاکہ میں ملکی وزارت خزانہ کے حکام یا آئی ایم ایف کے بنگلہ دیش میں ملکی دفتر کی طرف سے کوئی بھی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
بنگلہ دیشی مرکزی بینک کے حالیہ اقدامات
بنگلہ دیش میں ملکی مرکزی بینک نے ابھی حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ اس نے اشیائے تعیش، پھلوں، اور ڈبوں میں بند خوراک کی درآمدات پر خرچ ہونے والا زر مبادلہ بچانے یا کم از کم اس میں بڑی کمی کے لیے ایک پالیسی تیار کی، جس کا مقصد ایسی اشیاء کی درآمد کی حوصلہ شکنی تھا۔
قرض کی فراہمی، آئی ایم ایف نے پاکستان سے مزید مطالبے کر دیے
ایک سال قبل بنگلہ دیش کے پاس زر مبادلہ کے محفوظ ذخائر کی مالیت 45.5 بلین ڈالر بنتی تھی۔ اس سال 20 جولائی کو ان مالی ذخائر کی مالیت کم ہو کر 39.67 بلین ڈالر رہ گئی تھی اور یہ زر مبادلہ ساڑھے پانچ ماہ سے بھی کم عرصے کے دوران ملکی درآمدات کے لیے کافی تھا۔
بنگلہ دیش میں اس کے بیرون ملک مقیم شہریوں کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم میں بھی گزشتہ ایک سال کے دوران کافی کمی ہو چکی ہے۔ ان ترسیلات زر میں جون کے مہینے تک پانچ فیصد کی کمی ہو چکی تھی اور ان کی مالیت 1.48 بلین ڈالر بنتی تھی۔
ملکی بجٹ میں خسارہ
بنگلہ دیش میں مالی سال یکم جولائی سے شروع ہو کر تیس جون تک جاری رہتا ہے۔ ملک کے مرکزی بینک کے مطابق گزشتہ برس جولائی سے لے کر اس سال مئی کے آخر تک ملکی بجٹ میں کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ بڑھ کر 17.2 بلین ڈالر ہو چکا تھا۔
عالمی قرض رپورٹ: دنیا کے ایک سو بائیس ممالک انتہائی مقروض
اس سے پہلے کے مالی سال کے دوران انہی 11 ماہ کے دوران یہ خسارہ صرف 2.78 بلین ڈالر رہا تھا۔
اس کے علاوہ 11 ماہ کے اسی عرصے میں ملکی برآمدات میں 34 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ اس کے مقابلے میں بیرون ملک سے درآمدات میں 39 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
م م / ش ر (روئٹرز)