بنگلہ دیش کی گارمنٹ فیکٹری میں آلودہ پانی پینے سے 450 کارکن بیمار
6 جون 2013وزارت صحت کی تفتیشی ٹیم نے سٹار لائٹ سویٹر فیکٹری میں پانی کی ممکنہ آلودگی کے حوالے سے تجزبہ بھی کیا ہے۔ سول سرجن کے مطابق بیمار کارکنوں کو اپنی شفٹ شروع ہونے کے دو گھنٹوں بعد قے،متلی اور پیٹ سے متعلق مختلف عارضوں کا سامنا تھا۔ جن افراد کی حالت میں کچھ بہتری سامنے آئی انہیں جمعرات کے روز ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔
فیکٹری کے چیف ایگزیکٹو محمد شفیع الرحمن نے بتایا کہ اس فیکٹری کو زیرزمین ذخائر سے پانی کی فراہمی کی جاتی ہے۔ آٹھ منزلہ عمارت کی چھت پر موجود ٹینک سے ایک پائپ جڑی ہے جس کے ذریعے ہر منزل پر رکھے جارز یا مرتبانوں میں پانی ڈالا جاتا ہے۔ شفیع الرحمٰن کے مطابق فیکٹری کے کارکنوں کو اس بات کی تلقین کی جاتی ہے کہ وہ یہ مرتبانوں میں ڈالا گیا پانی پینے کے لئے استعمال نہ کریں کیونکہ عمارت میں پینے کے پانی کی فراہمی الگ سے کی جاتی ہے۔
ڈھاکہ کے قریب غازی پور میں قائم اس فیکٹری میں قریب چھ ہزار لوگ ملازمت کرتے ہیں۔ بیماری کی شکایت پیدا ہونے کے بعد اس فیکٹری کو بدھ کے روز بند کر دیا گیا تھا لیکن پھر اگلے ہی روز کھول دیا گیا۔ فیکٹری کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ انہوں نے پانی کے ذخیرے کو صاف کروا دیا ہے اور اب یہ پانی پینے کے لیے محفوظ ہے۔
بنگلہ دیش کی گارمنٹس مینوفیکچررز اورایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (BGMEA)، جو ملک کے 4،500 گارمنٹ پلانٹس کی نمائندگی کرتا ہے کے ایک اہلکارکے مطابق یہ ہو سکتا ہے کہ پانی کو جان بوجھ کرآلودہ کیا گیا ہو۔
BGMEA کے نائب صدر ایس ایم منان نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ان کی تنظیم کے اراکین شک کر رہے تھے کہ شاید پانی میں زہر ملایا گیا ہے کیونکہ یہ ایک اعلیٰ معیار کی فیکٹری ہے جس کے پاس پانی کی فراہمی کا اپنا نظام ہے اور اس میں کسی قسم کی آلودگی کی گنجائش کا تصور نہیں کیا جا سکتا اور امکاناً اس فیکٹری کے واٹر ٹینک میں زہر کی آمیزش ہو سکتی ہے۔
گزشتہ ماہ ڈھاکہ کے قریب ایک عمارت گرنے سے گیارہ سو سے زائد کارکن ہلاک اور بہت سے زخمی ہوئے تھے، اس واقعے نے بنگلہ دیش کی گارمنٹ فیکٹریوں میں کام کرنے کے حوالے سے ناقص انتظامات کو نمایاں کر دیا تھا۔
(hm/ah(AP, AFP