بن لادن کی موت کے بعد، امریکی سفارتکاروں پر پہلا حملہ
20 مئی 2011امریکی سفارتکاروں پر یہ حملہ اس وقت میں کیا گیا جب وہ بلٹ پروف گاڑی میں قونصل خانے جارہے تھے ۔ یونیورسٹی روڈ پر آبدرہ کے قریب ایک کار میں نصب بم دھماکے کے وقت امریکی قونصل خانے کی گاڑی میں ریجنل اسسٹنٹ سیکورٹی افسر ایویان رے سوار تھے جبکہ گاڑی پاکستانی ڈرائیور چلا رہے تھے۔ دھماکے سے آس پاس کی دکانوں اور دفاتر سمیت راہ چلتی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
پشاور پولیس کے سینئر افسر اعجاز احمد خان کا کہنا ہے کہ دھماکہ پہلے سے نصب شدہ بم کے نتیجے میں ہوا اور شدت پسندوں کا ٹارگٹ امریکی اہلکار تھے۔ ان کاکہنا تھا کہ دھماکے میں ایک شخص ہلاک جبکہ گیارہ زخمی ہیں، جن میں دو غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ بم ڈسپوزل یونٹ کے اہلکار حکم خان کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 50 کلو گرام بارود استعمال کیا گیا اور یہ ایک ریموٹ کنٹرول بم تھا۔
موقع پر پہنچنے والے صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر وزیر بشیر احمد بلور کا کہنا تھا، ”یہ اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کا رد عمل نہیں ہے بلکہ ہم گزشتہ 30 سالوں سے دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں۔ دہشت گردی پر قابو پانا کسی ایک سیاسی جماعت کے بس کی بات نہیں۔ ہم بار بار دنیا سے کہتے آئے ہیں کہ ہم تیسری عالمی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس جنگ کے خاتمے کیلئے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کرحل نکالنا ہو گا۔‘‘
کا لعدم پاکستانی تحریک طالبان نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے امریکی اور نیٹو ممالک کے اہلکاروں پر مزید حملوں کی دھمکی دی ہے۔ اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کے بعد القاعدہ اور طالبان نے ان کی موت کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا اور انہوں نے پاکستانی فورسز کے ساتھ ساتھ امریکی اور ان کے اتحادیوں کو بھی نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔ اس دھمکی کے بعد صوبائی حکومت نے صوبہ بھر اور باالخصوص ان اضلاع کی سکیورٹی سخت کرنے کا اعلان کیا تھا، جن کی سرحدیں قبائلی علاقوں سے لگتی ہیں۔ پشاور کے یونیورسٹی روڈ پر واقع یونیورسٹی ٹاون میں زیادہ تر قونصل خانوں کے اہلکاروں کی رہائش گاہیں اور غیر ملکی این جی اوز کے دفاتر ہیں۔
رپورٹ: فرید اللہ خان، پشاور
ادارت: امتیاز احمد