بن لادن کی ہلاکت مشترکہ آپریشن کا نتیجہ نہیں تھی، زرداری
3 مئی 2011واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے اپنے ایک خصوصی کالم میں پاکستانی صدر نے لکھا ہے: ’’ اس کے باوجود کہ اتوار کے روز ہونے والا آپریشن مشترکہ نہیں تھا، تاہم یہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک دہائی سے جاری پارٹنر شپ اور تعاون ہی تھا، جو مہذب دنیا کے لیے ایک مستقل خطرے یعنی اسامہ بن لادن کے خاتمے کا سبب بنا۔‘‘
’پاکستان نے اپنا کردار ادا کیا‘ کے عنوان کے نیچے پاکستانی صدر لکھتے ہیں: ’’یہ بات پاکستان کے لیے باعث اطمینان ہے کہ ہماری طرف سے القاعدہ کے قاصد کا پتہ لگانے کے لیے ابتدائی تعاون کے باعث یہ دن آیا۔‘‘
تاہم زرداری کی طرف سے اس کالم میں اس بات کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں آخر کس طرح گمنام رہنے میں کامیاب رہا۔ ایبٹ آباد پاکستان سے چند گھنٹوں کی مسافت پر واقع ہے اور ریٹائرڈ فوجی آفیسرز سمیت چھٹیاں گزارنے کے لیے لوگوں کا پسندیدہ پہاڑی مقام ہے۔
آصف علی زرداری اپنے کالم میں لکھتے ہیں: ’’ وہ (اسامہ) کسی ایسی جگہ پر نہیں تھا جہاں ہم سمجھتے رہے، تاہم اب وہ مرچکا ہے۔‘‘
قبل ازیں امریکہ میں پاکستانی سفیر حسین حقانی نے امریکی حکام کو یقین دہانی کرائی کہ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی پر انٹیلیجنس کی ناکامی کے حوالے سے مکمل انکوائری کرائی جائے گی۔ امریکی ارکان پارلیمان یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ہزاروں امریکیوں کے قتل میں مطلوب ایک شخص کس طرح ایک ایسے ملک میں طویل عرصے تک گمنام رہا جو امریکہ سے اربوں ڈالر کی امداد حاصل کرچکا ہے۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: ندیم گِل