1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کی غذا میں شامل اجزاء نقصان دہ: جرمن ماہرین

Kishwar Mustafa3 جولائی 2012

جرمن ماہرین امراض اطفال نے بچوں کے لیے تیار کی جانے والی اشیائے خورد و نوش میں صحت کے لیے نقصان دہ اجزاء کے شامل ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/15QX5
تصویر: picture-alliance/dpa

اس ضمن میں صارفین کے حقوق کے لیے سرگرم عناصر اور ڈاکٹرز ایک عرصے سے بچوں کی غذا تیار کرنے والی کمپنیوں کو ترغیب دلانے والی تدابیر کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں جرمن شہر پوٹسڈام میں بچوں اور نوجوانوں کی کلینک کے چیف ڈاکٹر مشائیل راڈکے کی سربراہی میں ماہرین کی ایک ٹیم نے بچوں کی متعدد غذاؤں کی چھان بین کی۔ ان میں سے نصف اشیاء میں فی کلوگرام 500 سے زائد کیلوریز پائی گئیں۔ ان مصنوعات کی پیکنگ پر بچوں کی دلچسپی کے مطابق تصاویر اور نقوش چھپے ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر فٹ بال کے کھلاڑیوں کی تصاویریا ٹیٹوز وغیرہ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے اور نوجوان ان چیزوں کے شوق میں بھی تیار شدہ غذائی اشیاء خرید کر کھا رہے ہوتے ہیں۔ جن میں بہت زیادہ نمک، شکر یا چکنائی ڈالی ہوتی ہے۔ ڈاکٹر مشائیل راڈکے کہتے ہیں،’ہمارے معاشرے میں 54 فیصد مرد اور48 فیصد خواتین موٹاپے کا شکار ہیں اور ان کا وزن بہت زیادہ ہے۔ جبکہ پرائمری اسکول میں داخل ہونے والے بچوں میں سے 10 فیصد کا وزن اپنے ہم عمر بچوں کے اوسط وزن سے کہیں زیادہ ہوتا ہے یعنی یہ بچے موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں‘۔

Burger Hamburger Cheeseburger Junk Food
جنک فوڈ نقصان دہتصویر: AP

ماہرین اس کی وجہ فیٹ، کاربوہائیڈریٹ، شکر اور نمک سے بھرپور غذا کا استعمال بتاتے ہیں۔ ڈاکٹر مشائیل راڈکے کے بقول، جب بچوں کو بچپن ہی سے ایسی غذاؤں کا عادی بنا دیا جائے گا تو ظاہر ہے کہ موٹاپا ایک قومی بیماری کی شکل میں سامنے آئے گا۔ موٹاپے کے شکار افراد میں زیادہ تر ذیابیطس ٹائپ ٹُو اور دل کی بیماریاں سب سے زیادہ پائی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر مشائیل راڈکے نے اس صورت حال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے خلاف موثر اقدامات ناگزیر ہیں۔

جرمن ماہرین امراض اطفال نے بچوں کی اشیائے خورد و نوش بنانے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی تمام تر مصنوعات کی پیکینگ پر بڑے اور واضح حروف میں اجزاء کی فہرست چھاپا کریں۔ ڈاکٹر مشائیل راڈکے کہتے ہیں،’ہم ایک سادہ سی دلیل دے رہے ہیں وہ یہ کہ اشیائے خورد و نوش کی پیکنگ پر واضح حروف کے ساتھ تمام ترکیبی اجزاء کی تفصیلات موجود ہونی چاہییں۔ خاص طور کیلوریز کی مقدار کو سرخ اور سبز رنگ کے سگنل کے ساتھ درج ہونا چاہیے۔ یعنی جن اشیاء میں زیادہ کیلوریز ہوں ان کی پیکنگ پر سرخ نشان اور جن میں کیلوریز کی مقدار کم ہو ان پر سبز نشان بنا ہو تاکہ صارفین کو پتہ ہوکہ کون سی شے ان کے لیے فائدہ مند اور کون سی نقصان دہ ہے۔ بہت زیادہ نمکین اسنیکس مثال کے طور پر آلو کے چپس میں بہت زیادہ نمک اور تیل کی چکنائی ہوتی ہے۔ تاہم اس کی صحیح مقدار کا اس کے پیکٹ پر درج ہونا ضروری ہے کیونکہ خاص طور سے بچے چپس اور اس طرح کی دیگر چیزیں شوق سے کھاتے ہیں‘۔

Burger Hamburger Cheeseburger Junk Food
جنک فوڈ نقصان دہتصویر: AP

ماہرین نے بہت زیادہ شکر ، نمک اور فیٹ سے تیار کردہ اشیاء کے اشتہاروں میں قومی ہیروز جیسے کے فٹ بال کھلاڑیوں کو شامل کرنے کے عمل کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے کیونکہ یہ بچوں کے اذہان پرگہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔

B.G/Km/Ai

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں