بچوں کی ہلاکت: بھارت زہریلے مواد پر پابندی عائد کرے، عالمی ادارہ صحت
26 جولائی 2013عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ایک حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے بھارت میں 23 بچوں کی ہلاکت کی وجہ وہ زہریلہ مادہ تھا جو مونوکروٹوفوس کہلاتا ہے۔ اِس پر متعدد دیگر ممالک کی جانب سے پابندی عائد ہے۔ عالمی ادارہ صحت بھی مونوکروٹوفوس کو ’انتہائی زہریلے مواد‘ میں شمار کرتا ہے۔
مونوکروٹوفوس نامی اس پیسٹیسائٹ پر پابندی کے لیے سن 2009ء میں عالمی ادارہ صحت نے بھارت سے درخواست کی تھی۔ واضح رہے کہ بچوں کی ہلاکتوں کے مقدمے کی تفتیش کرنے والے ایک مجسٹریٹ نے معاملے کی وجہ اسی زہر کو قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ بھارت کو اس سے قبل بھی عالمی اداروں کی جانب سے خبردار کیا جاتا رہا ہے کہ خطرناک زہریلے مواد کے لیے استعمال ہونے والے کنٹینروں اور ڈرموں کو تلف کرنے کی بجائے اِن میں خوراک اور پانی کے ذخیرہ کرنا کسی بڑی آفت کا موجب بن سکتا ہے اور اس سے عام شہریوں کی کی حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
واضح رہے کہ بچوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ چند روز قبل بھارتی ریاست بہار میں پیش آیا تھا، جہاں ایک کمرے پر مشتمل اسکول میں بچوں نے آلو کا سالن اور چاول کھائے تھے اور کچھ ہی دیر بعد بیمار پڑ گئے تھے۔ مقامی حکام کے مطابق اس خوراک کے استعمال کے فورا بعد یہ بچے قے کرنے لگے تھے کیونکہ ان کے معدے خراب ہو گئے۔ فورینزک ماہرین کے مطابق یہ علامات ایسے زہریے کیمیائی مادوں کے خوراک میں شامل ہوجانے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔
یہ کھانا بھارت کے دوپہر کے کھانے کی اسکیم کے تحت مہیا کیا گیا تھا۔ اس پروگرام کے تحت ملک کے 120 ملیں غریب بچوں کو صحت افزاء غذا مہیا کرنا ہے، تاہم اس خوراک کے معیار پر کئی طرح کے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق بہار میں بچوں کی ہلاکت کا باعث بننے والے کھانے کی تیاری میں جو تیل استعمال کیا گیا، اس میں زہریلہ مادہ مونوکروٹوفوس موجود تھا۔ ماہرین کے مطابق یہ مادہ اعصاب اور پٹھوں کے خلیات کے درمیان باہمی رابطے میں تعطل اور خرابی کا باعث بنتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مادے کی صرف 12 سو ملی گرام کی مقدار کسی انسان کی موت کا سبب بن سکتی ہے۔