بچوں کے ساتھ زیادتی دکھانے والی سائٹس کی بندش، جرمن پارلیمان میں بحث
25 مارچ 2009جرمن حکومت چاہتی ہے کہ انٹرنیٹ مہیا کرنے والی کمپنیوں کی مدد سے بچوں کی برہنہ اور غیراخلاقی تصاویردکھانے والے انٹرنیٹ صفحات کو بلوک کیا جائے۔ خاندانی امور کی جرمن وفاقی وزیر اُرزولا فون ڈیر لایین کا کہنا ہے کہ بچوں کی برہنہ تصاویر ایک ابتدائی نشے کی طرح ہوتی ہیں۔ جو لوگ انٹرنیٹ میں ان تصاویر یا فلموں کو مسلسل دیکھتے رہتے ہیں، انہیں نشے کی طرح اس کی عادت ہوجاتی ہے اور وہ رفتہ رفتہ ان تصاویر کو حقیقت میں بدلنے کی کوششیں شروع کردیتے ہیں جس کی وجہ سے بچے جنسی زیادتیوں کے شکار ہوتے ہیں، انھیں اغوا کرلیا جاتا ہے یا انہیں زیادتی کے بعد قتل کردیا جاتاہے۔ اب جرمن حکومت چاہتی ہے کہ کم ازکم انٹرنیٹ ميں اُن صفحوں کو بلاک کردے، جن پر اس قسم کا موادموجود ہوتا ہے۔
کرسچین سوشل یونین پارٹیCSU سے تعلق رکھنے والے خاندانی اُمور کے ماہر سیاستدان یوہانس زینگ ہامرکہتے ہیں بچوں کی حفاظت کے لئے یہ قدم اٹھانا ضروری ہے۔ ان کے بقول وہ انٹرنیٹ میں غیرمضر طریقے سے تقسیم کی جانے والی تصاویر کی بات نہیں کررہے ہیں بلکہ اُن تصاویر کی بات کررہے ہیں جن کی وجہ سے انتہائی سنگین جرائم اور تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ اس قسم کے سائٹس کے خلاف عملی اقدامات کرے۔
جرمنی میں انٹرنیٹ مہیا کرنے والی چند کمپنیوں نے حکومت کی اس تجویز کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس مسئلے کے حل کے لئے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ اگر جرمن حکومت انٹرنیٹ مہیا کرنے والی ان کمپنیوں کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچتی ہے تو آئندہ جرمنی میں اس قسم کی سائٹس پر صرف خالی صفحے نظر آئیں گیں جن پر تنبیہ لکھی ہوگی۔
آج جرمن پارلیمان میں وفاقی وزیر برائے خاندانی امور کی تجویزوں کوزیر لایا جائے گا۔ اس موضوع پرآئندہ کے لئے حکومتی حکمت عملی تجویز کی جائے گی۔