بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خطرہ ہے، اقوام متحدہ
11 اپریل 2017اقوام متحدہ نے بھوک کے شکار علاقوں کے لیے بین الاقوامی امداد میں کمی کی شکایت کی ہے۔ اس عالمی ادارے کے مطابق براعظم افریقہ اور یمن کے ایسے کئی علاقے ہیں، جہاں کے شہری شدید مشکلات سے دوچار ہیں اور امداد کے منتظر ہیں۔ مہاجرین سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے ’یو این ایچ سی آر‘ کے ترجمان آدریان ایڈورڈز نے خبردار کیا کہ اگر فوری طور پر مالی مدد فراہم نہ کی گئی تو بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خطرہ موجود ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بھوک کے شکار افراد میں لاکھوں بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے ادارے کے ترجمان ژینز لائیرکے نے بتایا کہ کچھ ممالک نے شمال مغربی نائجیریا، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور یمن کے لیے 984 ملین ڈالر مہیا کیے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ اس رقم کا تقریباً بیس فیصد بنتا ہے، جس کی تنازعات کا شکار ممالک کے لیے ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ نے ان چاروں ممالک کے لیے تقریباً ساڑھے چار ارب ڈالر کی درخواست کی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق تنازعات کی وجہ سے شدید متاثرہ علاقوں میں بیس ملین افراد مشکلات کا شکار ہیں۔ تنازعات کے علاوہ بھوک میں اضافے کی ایک وجہ خشک سالی بھی ہے، جس کی وجہ سے فصلیں برباد ہو چکی ہیں۔ ان علاقوں میں بچے خوراک کی شدید قلت کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے فروری میں ہی اعلان کیا گیا تھا کہ جنوبی سوڈان کے کئی علاقے قحط سالی کا شکار ہیں۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق اس تعداد میں ایک ملین کا اضافہ ہونے والا ہے،’’صرف جنوبی سوڈان میں ہی نہیں بلکہ دیگر علاقوں کی صورتحال بھی انتہائی تشویش ناک صورتحال اختیار کر چکی ہے۔‘‘ یو این ایچ سی آر کے مطابق یمن آج کل اپنی تاریخ کے شدید ترین انسانی بحران کا شکار ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ صورتحال 2011ء کی اس خشک سالی سے بہت زیادہ تباہ کن اثرات مرتب کر سکتی ہے، جس میں قرن افریقہ میں دو لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔