بھارتیہ جنتا پارٹی کا انتخابی اتحاد: یقینی فتح کا امکان
15 اپریل 2014سات اپریل سے شروع ہونے والے الیکشن کے نو میں سے چار مرحلے مکمل ہو چکے ہیں۔ اب تک پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں لوک سبھا کی 543 نشستوں کے لیے 111 حلقوں پر ووٹنگ مکمل ہو چکی ہے۔ بھارتی الیکشن میں پرسوں جمعرات یعنی سترہ اپریل کو سب سے بڑے انتخابی مرحلے کے سِلسلے میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ جمعرات کے روز 121 حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔ الیکشن کے نتائج کا سلسلہ سولہ مئی سے شروع ہو گا جب ووٹوں کی گنتی شروع کی جائے گی۔
انتخابی عمل کے ساتھ ساتھ بھارتی میڈیا رائے عامہ کے جائزوں کے سلسلے کو بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ بھارت کے مقبول ٹیلی وژن چینل این ڈی ٹی وی نے اپنے تازہ جائزے کے اعداد و شمار عام کر دیے ہیں۔ اس جائزے کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کا انتخابی اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس حکومت سازی کے لیے مطلوبہ نشستیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں آ گیا ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق نریندر مودی کو حکومت کی تشکیل کے لیے علاقائی سیاسی پارٹیوں کی بیساکھیوں کے سہارے کی قطعاً ضرورت نہیں پڑےگی۔
نئے انتخابی جائزے کے مطابق نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کو اترپردیش میں 41 سیٹیں زیادہ حاصل ہونے کا امکان ہے۔ اسی طرح مہاراشٹر میں بی جے پی اور اُس کی ساتھی جماعتیں سترہ نشستیں زائد حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔ سن 2009 کے مقابلے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو بہار میں بارہ، راجستھان میں سترہ، مدھیہ پردیش میں دس اور آندھرا پردیش میں 12 سیٹیں زائد حاصل ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ ان تمام ریاستوں میں بی جے پی کو سابقہ الیکشن کے مقابلے میں 109 سیٹیں زیادہ مل سکتی ہیں۔
اندازے لگائے گئے ہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور اُس کی اتحادی جماعتیں آسانی کے ساتھ حکومت سازی کا ہدف عبور کرتے ہوئے 275 سیٹیں حاصل کر لیں گی۔ اس میں قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی سیٹیں 226 کے لگ بھگ ہو سکتی ہیں۔ ایک ماہ قبل مکمل کیے جانے والے رائے عامہ کے تمام اندازوں کے مقابلے میں یہ سولہ نشستیں زیادہ بنتی ہیں۔ مبصرین کے مطابق اگر بی جے پی 226 سیٹیں حاصل کر لیتی ہے تو سن 1991 کے بعد کسی بھی واحد سیاسی جماعت کو حاصل ہونے والی یہ سب سے زیادہ نشستیں ہوں گی۔
نئی دہلی ٹیلی وژن (NDTV) کے مطابق انتخابات میں کانگریس اور اُس کے انتخابی اتحاد یونائیٹڈ پروگریسو الائنس کی مجموعی حالت مسلسل کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ کانگریس کی قیادت میں قائم اتحاد کے بارے میں انتخابات سے قبل خیال کیا جا رہا تھا کہ یہ 111 سے زائد سیٹیں حاصل کر سکے گا، اب رائے عامہ کے نئے جائزوں کے مطابق گزشتہ دس برسوں سے حکومت کرنے والی کانگریس بمشکل 92 نشستیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے۔