بھارتی الیکشن میں کتنے لوگوں نے ووٹ ڈالا؟
3 جون 2024بھارتی الیکشن کمیشن کے چیف راجیو کمار نے پیر کو بتایا کہ حالیہ بھارتی الیکشن میں ووٹ ڈالنے والے افراد کی تعداد تقریباً 642 ملین رہی۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت میں الیکشن چھ ہفتوں پر محیط تھا جبکہ یہ سات مرحلوں میں مکمل ہوا۔ ووٹنگ کا پہلا مرحلہ انیس اپریل اور آخری یکم جون کو منعقد ہوا جبکہ الیکشن کے نتائج چار جون کو متوقع ہیں۔
راجیو کمار نے ٹرن آؤٹ پر خوشی کا اظہا کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ الیکشن میں ووٹ ڈالنے والوں میں 312 ملین خواتین تھیں۔ ان کے بقول، ''ہم سب کے لیے یہ ایک تاریخی لمحہ ہے، 642 ملین ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد ہم نے عالمی ریکارڈ بنا لیا ہے۔ بھارت نے ووٹ کی طاقت دکھا دی ہے۔‘‘
پاکستان کی آبادی تقریباً 235 ملین بنتی ہے جبکہ بھارت میں اس سے زیادہ تعداد میں خواتین نے ہی ووٹ ڈالا ہے۔ اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو بھارتی الیکشن میں ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد پاکستان کی مجموعی آبادی کا تقریباً دو گنا بنتی ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت میں ووٹنگ کا عمل اتنا طویل اور پیچیدہ کیوں ہوتا ہے۔
پاکستانی لیڈر کی راہول اور کیجریوال کی حمایت سنگین معاملہ ہے، مودی
بھارتی انتخابات کا آخری سے قبل کا مرحلہ، سخت گرمی میں ووٹنگ
کیا مودی نہرو کا ریکارڈ برابر کر دیں گے؟
اس الیکشن کو وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست سیاست کے لیے ایک ریفرنڈمبھی قرار دیا جا رہا ہے۔ بظاہر اس وقت وہ فیورٹ ہیں اور توقع کی جا رہی کہ ان کا سیاسی اتحاد اس الیکشن میں جیت جائے گا۔
اس وقت مودی کی سیاسی پارٹی ہندی زبان بولنے والی شمالی اور وسطی بھارتی ریاستوں میں انتہائی مقبول ہے۔ اس الیکشن سے قبل مودی کی کوشش تھی کہ وہ جنوبی اور شمالی ریاستوں میں بھی سیاسی مقبولیت حاصل کر لیں۔ اس مقصد کی خاطر انہوں نے ان ریاستوں کی مقامی سیاسی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد بھی بنایا ۔
پول جائزوں کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما نریندر مودی کا سیاسی اتحاد ایک مرتبہ پھر سب سے بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھرے گا۔ اگر ایسا ہوا تو مودی تیسری مرتبہ وزارت عظمی ٰ کے عہدے پر فائز ہوں گے۔ بھارتی تاریخ میں یہ اعزاز صرف جواہر لعل نہرو کو ہی حاصل ہے، جو بھارت کے قیام کے بعد مسلسل تین مرتبہ وزیر اعظم بننے میں کامیاب ہوئے تھے۔
بھارت میں انتخابی حربے اور مسلمانوں کا خوف
کیا پاکستان مخالف بیان بازی بھارت کے انتخابات کو متاثر کرے گی؟
بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق اس مرتبہ کل رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 968 ملین تھی۔ اس الیکشن میں 66.3 فیصد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے، جو اس مرتبہ کی سیاسی فضا کو دیکھتے ہوئے ایک حوصلہ افزا ٹرن آؤٹ قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم یہ سن 2019 کے الیکشن کے مقابلے میں کچھ کم ہے۔ گزشتہ الیکشن میں ٹرن آؤٹ 67.4 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔ تب مجموعی طور پر 612 ملین ووٹرز نے ووٹ ڈالا تھا۔
گزشتہ الیکشن میں کیا ہوا تھا؟
گزشتہ الیکشن میں مودی کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے 303 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ مرکزی اپوزیشن پارٹی انڈین نیشنل کانگریس صرف باون سیٹوں پر کامیاب ہو سکی تھی۔
اس مرتبہ مودی کے مقابلے میں حزب اختلاف نے دو درجن سے زائد پارٹیوں کا ایک اتحاد بنایا تھا، جو اس الیکشن میں مل کر مودی کے نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کے خلاف میدان میں اترا۔
انڈیا الائنس نامی اس اپوزیشن اتحاد کی سرپرستی کانگریس پارٹی کر رہی ہے۔ اس اتحاد میں زیادہ تر لبرل، سیکولر، اعتدال پسند اور بائیں بازو کی پارٹیاں شامل ہیں۔ انڈیا الائنس کا کہنا ہے کہ ملک کے جمہوری نظام کو بچانے کے لیے مودی کی شکست ضروری ہے۔
ع ب/ ک م (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)