بھارتی انتخابات: ووٹوں کی گنتی جاری اور بی جے پی کی سبقت
4 جون 2024تقریبا ًڈیڑھ ماہ تک چلنے والےقومی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی کا عمل منگل کی صبح آٹھ بجے شروع ہوا اور تازہ ترین رجحانات کے مطابق ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے قیادت والے اتحاد این ڈی اے کو برتری حاصل ہے۔
بھارت: کانگریس نریندر مودی کے مراقبے کی مخالف کیوں ہے؟
این ڈی اے 277 سیٹوں پر آگے ہے اور اگر یہی رجحانات آخر تک درست ثابت ہوئے، تو نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی تیسری بار آسانی سے حکومت بنا لے گی۔
پاکستانی لیڈر کی راہول اور کیجریوال کی حمایت سنگین معاملہ ہے، مودی
تاہم ایگزٹ پول کے برعکس کانگریس کے قیادت والا اتحاد 'انڈیا' بھی ابتدائی رجحانات کے مطابق بہتر کارکردگی کرتے ہوئے نظر آرہا ہے اور اسے تقریباًدو سو سیٹوں پر برتری حاصل ہے۔ دیگر جماعتوں کو 47 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔
بھارتی انتخابات کا آخری سے قبل کا مرحلہ، سخت گرمی میں ووٹنگ
بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کی کل 543 سیٹیں ہیں اور سادہ اکثریت سے حکومت بنانے کے لیے کم سے کم 272 نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
'اگر میں ہوتا تو کرتار پور کو پاکستان سے چھین لیتا'، مودی
اس بار اٹھارہویں لوک سبھا کے انتخابات سات مرحلوں میں ہوئے، جس کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ 19 اپریل کو ہوئی تھی جبکہ آخری مرحلے کی ووٹنگ یکم جون کو ہوئی۔ گجرات کے سورت لوک سبھا حلقے سے۔ بی جے پی کے امیدوار بلامقابلہ پہلے ہی کامیاب ہو گئے تھے۔
بھارتی انتخابات کے دوران کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملے
بھارتی الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صبح پہلے پوسٹل بیلٹ پیپرز کی گنتی شروع ہوئی اور ان کی گنتی مکمل ہونے کے بعد ای وی ایم مشینوں کو کھولا گیا، جن کی گنتی جاری ہے اور شام تک صورت حال پوری طرح واضح ہونے کی توقع ہے۔
کون جیت اور کون ہار رہا ہے؟
وزیر اعظم نریندر مودی وارانسی کے حلقے میں اپنے کانگریس کے مدمقابل امیدوار اجے رائے سے آگے ہیں۔ وہ یہاں سے تیسری بار میدان میں ہیں۔
بھارتی انتخابات: کشمیر میں امیدوار کھڑا نہ کرنے کی حکمت عملی
کانگریس پارٹی کے سرکردہ رہنما راہول گاندھی کو جنوبی بھارت میں کیرالہ کی سیٹ وائناڈ سے واضح برتری حاصل ہے۔دہ یو پی میں رائے بریلی کے حلقے سے بھی میدان میں تھے، جہاں کے تازہ رجحانات کے مطابق وہاں بھی انہیں سبقت حاصل ہے۔
وزیر اعظم مودی کی نفرت انگیز بیان بازی سود مند یا نقصان دہ؟
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو بھی لکھنؤ کی سیٹ سے برتری حاصل ہے اور وزیر داخلہ امیت شاہ بھی احمد آباد کی سیٹ سے آگے چل رہے ہیں۔
جموں و کشمیر میں پارلیمان کی پانچ نشستیں ہیں، جہاں جموں کی دو سیٹوں پر بی جے پی کو سبقت حاصل ہے جبکہ وادی کشمیر کی دو نشستوں پر نیشنل کانفرنس کو برتری حاصل ہے۔ بارہمولہ کی سیٹ پر دہلی کی جیل میں قید آزاد امیدوار انجینیئر شیخ رشید کو سبقت حاصل ہے۔
البتہ ریاست کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی اپنے اپنے حلقہ انتخابات سے پیچھے چل رہے ہیں۔ لداخ کی ایک واحد سیٹ پر بھی آزاد امیدوار کو سبقت حاصل ہے۔
شیئر بازار میں مندی
پارلیمانی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی کے دوران ہی بھارت کے بازار حصص میں 2000 سے بھی زیادہ پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔
گزشتہ روز زبردست اچھال کے بعد منگل کے روز اسٹاک مارکیٹ کریش کر گیا۔ اس کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ ووٹوں کی گنتی کے ابتدائی رجحانات سے یہ بات واضح نہیں تھی کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والے اتحاد کو 272 سے زیادہ سیٹوں پر برتری مل رہی ہے۔