بھارتی جج کے حیران کن بیانات: موروں کی افزائش نسل آنسوؤں سے
1 جون 2017بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے جمعرات یکم جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ریاست راجستھان میں ایک ہائی کورٹ جج مہیش چندر شرما نے بدھ اکتیس مئی کے روز ایک مقدمے کی سماعت کے دوران کئی ایسی باتیں کہہ دیں، جن کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملک میں سوشل میڈیا پر آن لائن صارفین کے مابین ایک بھرپور بحث شروع ہو گئی۔
جسٹس مہیش چندر شرما نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ گائے کو، جسے بھارت کی اکثریتی ہندو آبادی مقدس تصور کرتی ہے، ’قومی جانور‘ قرار دے دیا جائے۔ اپنے اس مطالبے کے حق میں جسٹس شرما نے کہا، ’’گائے تو کسی بھی مور کی طرح پاکباز ہوتی ہے۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق بدھ اکتیس مئی کا دن ہائی کورٹ کے جج کے طور پر جسٹس مہیش چندر شرما کے لیے عدلیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار کے طور پر سرکاری ملازمت کا آخری دن تھا، جس کے بعد وہ آج یکم جون سے ریٹائر ہو گئے ہیں۔
لیکن اپنے کیریئر کی آخری عدالتی سماعت کے دوران جسٹس شرما نے کہا، ’’نر مور مادہ مور سے اپنی پوری زندگی میں کبھی کوئی جنسی تعلق قائم نہیں کرتا۔ وہ عمر بھر ’مجرد‘ رہتا ہے۔ مادہ مور دراصل اپنے نر کے آنسو پی کر حاملہ ہو جاتی ہے۔‘‘
گائے کو ذبح کرنے کے خلاف ریاست کیرالا سپریم کورٹ میں
بھارت، گائے کی رکشا کا نیا انداز ’موت‘
’بھارت میں ہر گائے کو ملے گا خصوصی شناختی نمبر‘
اہم بات یہ ہے کہ جسٹس شرما ایک ایسے مقدمے کی سماعت کر رہے تھے، جو ایک غیر سرکاری تنظیم کی طرف سے دائر کیا گیا تھا، اور جس میں گائیوں کے لیے ریاست راجستھان کے قائم کردہ ’محفوظ باڑوں‘ یا ’شیلٹر ہاؤسز‘ کی بری حالت کو موضوع بنایا گیا تھا۔
اس سماعت کے دوران اپنے ایک تبصرے میں جسٹس مہیش چندر شرما نے مزید کہا، ’’گائے بھی مور ہی کی طرح پاکباز ہوتی ہے۔ مور اپنی افزائش نسل کے لیے آنسو بہاتے ہیں اور انہی آنسوؤں سے مادہ مور حاملہ ہوتی ہے۔‘‘
جسٹس شرما کے یہ بیانات فی الفور بھارتی سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ زیر بحث موضوعات میں شامل ہو گئے۔ کئی صارفین نے تو سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیو فوٹیج بھی شیئر کرنا شروع کر دی، جس میں مختلف جنگلی موروں کو آپس میں جنسی تعلق قائم کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق جسٹس شرما نے یہ بھی کہا، ’’گاؤ ماتا دنیا کا واحد جانور ہے، جو سانس لے تو اس کے جسم میں آکسیجن جاتی ہے اور جب وہ سانس خارج کرتی ہے، تو بھی وہ آکسیجن ہی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ جن گھروں کے باہر گائے کے گوبر کا لیپ کر دیا جاتا ہے، وہ ریڈیائی لہروں سے محفوظ ہوتے ہیں۔‘‘
اس مقدمے میں جسٹس شرما نے اپنا 145 صفحات پر مشتمل جو فیصلہ لکھا، اس میں ہندو مذہبی کتابوں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی لکھا گیا ہے، ’’گائے کے پیشاب اور گوبر میں ایسی معجزاتی خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو انسانوں میں وقت کے ساتھ بوڑھا ہونے کے عمل کو روک دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ گائے کے سینگوں میں کائناتی توانائی کو جذب کرنے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے۔‘‘